السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم صدقہ فطر اکٹھا کر کے فقیہ شہر کے پاس جمع کرا دیتے ہیں کیونکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جو شخص روزہ رکھے اس کے لیے یہ واجب ہے کہ صدقہ فطر فقیہ شہر کے پاس جمع کرائے، کیا ہمارا یہ موقف صحیح ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر یہ فقیہ امین ہو اور فقراء میں صدقہ تقسیم کر دیتا ہو تو لوگوں کے لیے اس کے پاس اپنا فطرانہ جمع کرانے میں کوئی حرج نہیں تاکہ یہ فقراء میں تقسیم کر دے لیکن فقیہ کے پاس عید سے ایک یا دو دن پہلے جمع کرانا چاہیے تاکہ وہ اسے عید کے دن تقسیم کر دے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب