ہم صدقہ فطر اکٹھا کر کے فقیہ شہر کے پاس جمع کرا دیتے ہیں کیونکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جو شخص روزہ رکھے اس کے لیے یہ واجب ہے کہ صدقہ فطر فقیہ شہر کے پاس جمع کرائے، کیا ہمارا یہ موقف صحیح ہے؟
اگر یہ فقیہ امین ہو اور فقراء میں صدقہ تقسیم کر دیتا ہو تو لوگوں کے لیے اس کے پاس اپنا فطرانہ جمع کرانے میں کوئی حرج نہیں تاکہ یہ فقراء میں تقسیم کر دے لیکن فقیہ کے پاس عید سے ایک یا دو دن پہلے جمع کرانا چاہیے تاکہ وہ اسے عید کے دن تقسیم کر دے۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصوابماخذ:مستند کتب فتاویٰ