سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(181) صدقہ فطر اپنے شہر کے فقراء میں تقسیم کیا جائے

  • 8720
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1300

سوال

(181) صدقہ فطر اپنے شہر کے فقراء میں تقسیم کیا جائے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فطرانہ اپنے ہی شہر کے فقراء میں تقسیم کیا جائے یا دوسروں میں بھی تقسیم کیا جا سکتا ہے؟ اگر ہم نے عید الفطر سے   تین دن پہلے سفر کرنا ہو تو پھر کس طرح فطرانہ ادا کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سنت یہ ہے کہ صدقہ فطر اپنے ہی شہر کے فقراء میں تقسیم کیا جائے اور یہ نماز عید سے پہلے، عید کے دن کی صبح تقسیم کر دیا جائے۔ عید سے ایک یا دو دن پہلے تقسیم کرنا بھی جائز ہے یعنی رمضان المبارک کی اٹھائیں تاریخ سے تقسیم کرنا شروع کیا جا سکتا ہے۔ اگر کوئی شخص عید سے ایک یا دو دن پہلے سفر کرے تو وہ اسی اسلامی ملک میں تقسیم کرے جہاں سفر کر کے جا رہا ہو اور اگر وہ غیر اسلامی ملک ہو تو وہاں مسلمان فقراء کو تلاش کر کے ان میں تقسیم کر دے اور اگر سفر اس وقت شروع ہو جب صدقہ فطر ادا کرنا جائز ہو تو پھر اپنے ہی شہر ہی میں تقسیم کر دے کیونکہ مقصود فقیروں کی ہمدردی و خیر خواہی، ان کے ساتھ نیکی اور انہیں عید کے دن لوگوں سے مانگنے سے روکنا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الجنائر: ج 2 صفحہ 143

محدث فتویٰ

تبصرے