السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یہ جائز ہے کہ انسان اپنے مال کی زکوٰۃ یا صدقہ فطر کو محفوظ رکھے تاکہ اسے کسی ایسے فقیر کو دے جو ابھی تک اس کے پاس نہیں آیا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر مدت تھوڑی ہو اور زیادہ نہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں کہ آپ زکوٰۃ کو محفوظ رکھیں اور اسے بعض فقیر رشتہ داروں کو یا ایسے فقیروں کو دے دیں جن کا فقر اور ضرورت شدید ہو لیکن یہ مدت زیادہ لمبی نہیں ہونی چاہیے لیکن یہ بات زکوٰۃ کے حوالہ سے ہے۔ جہاں تک صدقہ فطر کا تعلق ہے تو اسے مؤخر نہیں کرنا چاہیے بلکہ واجب ہے کہ اسے نماز عید سے پہلے ادا کر دیا جائے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے،[1] ہاں البتہ عید سے ایک دو یا تین دن پہلے ادا کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں لکن اسے نماز کے بعد تک مؤخر نہ کیا جائے۔
[1] صحیح بخاري، الزکاة، باب صدقة الفطر، حدیث: 1503-1504 وصحیح مسلم، الزکاة، حدیث:984
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب