السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مجھے کچھ سونے کے قلم بطور تحفہ ملے ہیں، ان کے استعمال کا کیا حکم ہے؟ کیا ان قلموں کی زکوٰۃ ادا کرنا ہو گی یا نہیں؟ مستفید فرمائیے، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر سے نوازے!
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح ترین بات یہ ہے کہ مردوں کے لیے انہیں استعمال کرنا حرام ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے عموم کا یہی تقاضا ہے:
(احل الذهب والحرير لاناث امتي‘ وحرم علي ذكورها) (سنن النسائي‘ الزينة‘ باب تحريم الذهب علي الرجال‘ ح: 5151)
’’سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال اور مردوں کے لیے حرام قرار دیا گیا ہے۔‘‘
نیز سونے اور ریشم کے بارے میں آپ نے یہ بھی فرمایا ہے:
(هذان حل لاناث امتي حرام علي ذكورهم) (لم اجده بهذا اللفظ بل معناه في سنن النسائي‘ الزينة باب تحريم الذهب علي الرجال‘ ح: 5147-5150 مختصرا وسنن ابن ماجه‘ اللباس‘ باب لبس الحرير والذهب للنساء‘ ح: 3595-3597)
’’یہ دونوں چیزیں میری امت کی عورتوں کے لیے حلال اور مردوں کے لیے حرام ہیں۔‘‘
جہاں تک ان کی زکوٰۃ کا تعلق ہے، اگر ان قلموں ہی کا وزن نصاب کے مطابق ہو یا سونے کی دیگر اشیاء کے ساتھ مل کر نصاب مکمل ہو جائے تو سال مکمل ہونے پر زکوٰہ واجب ہو گی، اسی طرح اگر اس کے پاس چاندی یا سامان تجارت ہو اور ان کے ملانے سے نصاب مکمل ہو جاتا ہو تو پھر بھی علماء کے صحیح قول کے مطابق زکوٰۃ واجب ہو گی کیونکہ سونا چاندی گویا ایک چیز کی طرح ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب