السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب ایک شخص کے پاس چار اونٹنیاں ہوں اور سال مکمل ہونے سےایک دن پہلے ایک اونٹنی ایک بچے کو جنم دے دے تو کیا اس سے اس سال کا نصاب پورا ہو جائے گا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب انسان کے پاس نصاب سے کم مال ہو مثلا تین بکریاں ہوں اور پھر اصل مال پر سال مکمل ہونے سے قبل پیدائش کی وجہ سے بکریوں کی تعداد میں اضافہ ہو جائے تو وہ سال کا آغاز اس دن سے شمار کرے جس دن نصاب پورا ہوا ہو، جمہور کا یہی مذہب ہے اور اسی کے مطابق عمل ہے۔
اس مسئلہ میں امام مالک کی رائے جمہور کے مخالف ہے وہ فرماتے ہیں کہ "پیدائش کی وجہ سے اگر دوران سال بکریوں کی تعداد چالیس ہو جائے اور سال کے باقی حصہ میں یہ تعداد باقی رہے تو ان میں سے ایک بکری بطور زکوٰۃ ادا کرنا ہو گی کیونکہ پیدائش کا سال اصل مال کے سال کے تابع ہے لہذا اس صورت میں زکوٰۃ واجب ہو گی۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے بھی ایک روایت یہی ہے، مشہور قول اور جس کے مطابق عمل ہے، وہ یہ کہ چار اونٹنیوں پر زکوٰۃ نہیں ہے اور سال کا آغاز اس وقت سے شمار ہو گا جب ان کی تعداد پانچ ہو جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب