السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک تجارتی فرم کا مالک ہوں اور اپنے سرمایہ سے اڑھائی فی صد محکمہ زکوٰۃ ریونیو کو بطور زکوٰۃ ادا کرتا ہوں اور یہ سمجھتا ہوں کہ یہ میرے مال تجارت کی زکوٰۃ ہے اور اگر میں محکمہ کو یہ زکوٰۃ ادا نہ کروں تو میں کئی فوائد سے بھی محروم ہو جاؤں مثلا ملازمین کو اپنے پاس باہر سے نہ منگوا سکوں اور اپنے ضروری کاغذات میں کوئی درستی یا تبدیلی نہ کروا سکوں، اس لیے میں اس رقم کے ادا کرنے پر مجبور ہوں لیکن میں نے بعض کتابوں میں یہ پڑھا ہے کہ یہ زکوٰۃ نہیں ہے، لہذا مجھ پر لازم ہے کہ میں اس کے علاوہ اور زکوٰۃ ادا کروں۔ امید ہے آپ اس مسئلہ میں راہنمائی فرمائیں گے، کیونکہ یہ میرا نہیں سعودی عرب کی تمام فرموں اور کمپنیوں کا یہی حال ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو بھلائی کی توفیق دے!
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب تک آپ سے زکوٰۃ کے نام سے لیا جائے اور آپ زکوٰۃ ہی کی نیت سے ادا کریں تو یہ زکوٰۃ ہے کیونکہ حکمران کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ دولت مندوں سے زکوٰۃ طلب کرے تاکہ اسے زکوٰۃ کے مصارف میں خرچ کر سکے۔ آپ نے جب حکومت کو زکوٰۃ ادا کر دی تو اس کے بجائے اور زکوٰۃ ادا کرنا لازم نہیں ہے۔ اگر آپ کے پاس کچھ ایسے اموال یا اثاثے ہوں جن کی آپ نے زکوٰۃ حکومت کو ادا نہ کی ہو تو ان کی زکوٰۃ نکال کر مستحق فقراء یا دیگر اہل زکوٰۃ میں تقسیم کر دیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب