سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(160) مجرموں اور مقروضوں کو زکوٰۃ دینا

  • 8699
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1022

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مقروضوں ، مجرموں اور ان لوگوں کو زکوٰۃ دینا جائز ہے جن کے ذمہ دیت لازم ہو اور وہ مدد کے طلب گار ہوں یا انہیں زکوٰۃ دینا جائز نہیں ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تبارک و تعالیٰ نے درج ذیل آیت کریمہ میں مصارف زکوٰۃ کو بیان فرمایا ہے:

﴿إِنَّمَا الصَّدَقـتُ لِلفُقَر‌اءِ وَالمَسـكينِ وَالعـمِلينَ عَلَيها وَالمُؤَلَّفَةِ قُلوبُهُم وَفِى الرِّ‌قابِ وَالغـرِ‌مينَ وَفى سَبيلِ اللَّهِ وَابنِ السَّبيلِ...٦٠﴾... سورة التوبة

’’صدقات (زکوٰۃ و خیرات) تو مفلسوں، محتاجوں اور کارکنان صدقات کا حق ہے اور ان لوگوں کا جن کی تالیف قلوب منظور ہے اور غلاموں کے آزاد کرانے اور قرض داروں کے قرض ادا کرنے میں اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں (کی مدد) میں (بھی یہ مال خرچ کرنا چاہیے)‘‘

انہی مصارف میں سے مقروض بھی ہیں۔ مقروضوں کی دو قسمیں ہیں (1)وہ شخص جو ایک بہت بڑی جماعت کے مابین صلح کرانے کی وجہ سے مقروض ہو گیا ہو وہ اس طرح کہ دو قبیلوں یا دو بستیوں کے باشندوں کے خون یا مال کے تنازعات کی وجہ سے آپس میں عداوت و دشمنی پیدا ہو گئی ہو اور یہ شخص ان دونوں جماعتوں کی عداوتوں و دشمنی ختم کرانے اور ان کے درمیان صلح کرانے کی ذمہ داری اٹھا لے، تو اسے زکوٰۃ دینا جائز ہے تاکہ یہ اپنی ذمہ داری کو پورا کر سکے، خواہ یہ دولت مند تو ہو لیکن اپنے مال کو خرچ نہ کرنا چاہیے اور اگر یہ اپنے مال کو خرچ کر دے تو پھر اسے زکوٰۃ دینا جائز نہیں۔ (2) وہ مقروض جس نے کفار سے اپنے آپ کو رہائی دلانے کے لیے یا کسی مباح چیز کے خریدنے کے لیے یا کسی ایسی حرام چیز خریدنے کے لیے جس سے اس نے توبہ کر لی ہو، قرض لیا ہو اور وہ فقیر ہو تو اسے اپنا قرض ادا کرنے کے لیے زکوٰۃ دینا جائز ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الجنائر: ج 2 صفحہ 132

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ