السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے ایک بھائی سے قرض لینا ہے، کیا اس قرض کی زکوٰۃ بھی مجھ پر لازم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر قرض ایسے لوگوں کے ذمہ ہو جو خوشحال اور مال خرچ کرنے والے ہوں کہ آپ جب بھی طلب کریں تو وہ آپ کا مال آپ کو دے دیں تو اس صورت میں سال گزرنے پر آپ کے لیے اس کی زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہو گی، کیونکہ یہ صورت ایسی ہے کہ گویا مال آپ ہی کے پاس ہے اور ان کے پاس وہ امانت ہے اور اگر مقروض تنگ دست ہو کہ وہ اسے ادا ہی نہ کر سکتا ہو یا تنگ دست تو نہ ہو لیکن وہ ٹال مٹول سے کام لیتا ہو اور آپ اس سے واپس نہ لے سکتے ہوں تو اس صورت میں علماء کا صحیح قول یہ ہے کہ زکوٰۃ ادا کرنا لازم نہیں ہے حتی کہ آپ اس ٹال مٹول سے کام لینے والے یا تنگ دست سے اپنا قرض واپس لے لیں۔ جب آپ اسے اپنے قبضہ میں لے لیں تو ایک سال تک انتظار کریں اور قبضہ میں لینے کے ایک سال بعد زکوٰۃ ادا کریں اور ان سابقہ سالوں کی اگر آپ ایک بار زکوٰۃ ادا کر دیں جن میں یہ مال تنگ دست یا ٹال مٹول کرنے والے کے پاس رہا تو پھر بھی کوئی حرج نہیں جیسا کہ بعض اہل علم نے کہا ہے ہے لیکن لازم مستقبل ہی میں ہو گی جب کہ آپ اپنا مال تنگ دست اور ٹال مٹول کرنے والے سے لے کر اپنے قبضہ میں لے لیں گے اور اس پر ایک سال بھی گزر جائے۔ اس مسئلہ میں یہی مختار قول ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب