السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک جماعت کے افراد نے باہمی تعاون اور استفادہ کے لیے کچھ مال جمع کیا ہے کہ اگر کسی کو (اللہ نہ کرے) کوئی حادثہ پیش آ جائے یا عام حالات میں کسی کو کوئی ضرروت پیش آ جائے تو وہ اس سے استفادہ کر سکے۔ اس مال کو جمع کئے ہوئے ایک سال ہو گیا ہے۔ کیا اس پر زکوٰۃ ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ اور ان جیسے ایسے اموال پر زکوٰۃ نہیں ہے جنہیں لوگوں نے مصالح عامہ اور نیکی و بھلائی کے کاموں میں تعاون کے لیے عطیہ کے طور پر دئیے ہوں، کیونکہ ان کے مالکان نے انہیں اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے وقف کر دیا ہے اور ان کے فائدے فقیر و دولت مند سب لوگوں کے لیے مشترک ہیں کہ انہیں پیش آمدہ حوادث کی وجہ سے لاحق ہونے والی مشکلات کے ازالہ کے لیے رکھا گیا ہے، لہذا انہیں ان کو ذاتی ملکیت سے خارج تصور کر کے ایسے صدقات کے حکم میں سمجھا جائے گا جو انہیں مقاصد کے لیے خرچ کئے جاتے ہیں جن کی خاطر وہ جمع کئے گئے ہوں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب