سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(133) دکان کے سامان مثلا کپڑوں وغیرہ کی زکوٰۃ

  • 8672
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1163

سوال

(133) دکان کے سامان مثلا کپڑوں وغیرہ کی زکوٰۃ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی کی دو دکانیں ہیں جن میں مختلف قسم کے سامان مثلا کپڑے، جوتے اور عطریات وغیرہ فروخت ہوتے ہیں تو وہ زکوٰۃ کس طرح ادا کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 ہر وہ شخص جس کے پاس سامان تجارت ہو خواہ وہ کپڑے ہوں یا کچھ اور ان کی قیمت پر اس کے پاس موجود نقدی پر زکوٰۃ واجب ہے، کیونکہ امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ نے حسن سند کے ساتھ حضرت سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہ کی یہ روایت بیان کی ہے:

(ان رسول الله صلي الله عليه وسلم كان يامنا ان نخرج الصدقة من الذي نعد للبيع) (سنن ابي داود‘ الزكاة‘ باب العروض اذا كانت للتجارة...الخ‘ ح: 1562) 

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیا کرتے تھے ہم اس مال کی زکوٰۃ ادا کریں جو ہم نے بغرض تجارت تیار کر رکھا ہو۔‘‘

علاوہ ازیں ان دیگر دلائل سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے جنہیں اہل علم نے سامان تجارت کی زکوٰۃ کے باب میں ذکر کیا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الزکاۃ: ج 2  صفحہ 120

محدث فتویٰ

تبصرے