السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک پریس کے مالک نے یہ سوال کیا ہے کہ وہ اپنے پریس کی زکوٰۃ کس طرح ادا کرے؟ کچھ لوگوں نے کہا ہے کہ زکوٰۃ پریس کی آمدنی پر ہے جب کہ کچھ لوگوں نے یہ کہا ہے کہ زکوٰۃ پریس کی مشینری اور پرنٹنگ کے سازوسامان پر ہے نیز اس کی آمدنی پر بھی، تو اس سلسلہ میں صحیح بات کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پریس اور فیکٹری وغیرہ کے مالکان پر زکوٰۃ ان اشیاء میں واجب ہے جو بغرض تجارت ہوں اور وہ اشیاء جو استعمال کے لیے ہوں ان میں زکوٰۃ نہیں ہے۔ اسی طرح ان گاڑیوں، قالینوں اور برتنوں وغیرہ میں بھی زکوٰۃ نہیں ہے جو استعمال کے لیے ہوں، کیونکہ امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ نے سنن میں حسن سند کے ساتھ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے:
(ان رسول الله صلي الله عليه وسلم كان يامنا ان نخرج الصدقة من الذي نعد للبيع) (سنن ابي داود‘ الزكاة‘ باب العروض اذا كانت للتجارة...الخ‘ ح: 1562)
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ ہم اس مال میں سے زکوٰۃ ادا کریں جو ہم نے بغرض تجارت تیار کیا ہو۔‘‘
نقدی، سونے، چاندی اور کرنسی نوٹوں پر زکوٰۃ واجب ہے خواہ وہ ذاتی اخراجات ہی کے لیے کیوں نہ ہوں لیکن شرط یہ ہے کہ وہ نصاب کے مطابق ہوں اور ان پر ایک سال گزر گیا ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب