السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جو اراضی خریدو فروخت (تجارت) کے لیے ہوں ان کی زکوٰۃ کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو زمینیں خرودوفروخت کے لیے ہوں اُن پر زکوٰۃ واجب ہے کیونکہ یہ سامان تجارت ہیں اور کتاب و سنت کے ان دلائل کے عموم میں داخل ہیں جوزکوٰۃ کے وجوب میں نازل ہوئے جن میں سے ایک دلیل یہ ہے:
﴿خُذ مِن أَمولِهِم صَدَقَةً تُطَهِّرُهُم وَتُزَكّيهِم بِها...١٠٣﴾... سورة التوبة
’’ان کے مالوں میں سے صدقہ لیجئے اور اس کے ذریعے ان کے ظاہر و باطن کو پاک کیجئے۔‘‘
اور دوسری دلیل وہ حدیث ہے جس کو حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے:
(ان رسول الله صلي الله عليه وسلم كان يامنا ان نخرج الصدقة من الذي نعد للبيع) (سنن ابي داود‘ الزكاة‘ باب العروض اذا كانت للتجارة...الخ‘ ح: 1562)
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ ہم اس مال کی زکوٰۃ ادا کریں جو ہم نے تجارت کے لیے تیار کیا ہو۔‘‘
جمہور اہل علم کا یہی قول ہے اور یہی بات حق ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب