السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مجھے والدی کی طرف سے ایک گھر وراثت میں ملا تھا جو کہ گر گیا ہے اور میں نے اسے از سر نو کرنا چاہا۔ اس گھر کے پاس بہت ہی قبریں بھی ہیں۔ جب ہم بنیادیں کھود رہے تھے تو ہمیں کئی بوسیدہ ہڈیاں بھی ملیں جن کے بارے میں بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ وہ انہیں قبروں کی ہوں گی جو گھر کے پاس ہیں۔ میں نے گھر سے دور ایک جگہ دفن کر دیں، ہمارے سارے گھر قبروں کے پاس ہیں اور یہ گھر ہمیں اپنے آباؤ اجداز سے بطور وراثت ملے ہیں، ان کے علاوہ ہمارے پاس اور گھر نہیں ہیں اور نہ ہی ہمارے پاس کوئی زمین ہے کہ ہم ان قبروں سے دور گھر بنا لیں۔ کیا ہمیں اس گھر میں رہنے کا حق حاصل ہے؟ کیا ہم از سر نو ان ہڈیوں کو ان کی جگہ سے منتقل کر دیں تو اس میں کوئی گناہ ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر یہ مسلمانوں کی قبریں ہیں تو پھر قبروں والے اس زمین کے تمہاری نسبت زیادہ حق دار ہیں، کیونکہ جب وہ اس زمین میں دفن ہو گئے تو اس کے مالک بن گئے اور تمہارے لیے یہ حلال نہیں کہ مسلمانوں کی قبروں پر اپنے گھر بناؤ اور جب تمہیں یہ یقین ہو گیا ہے کہ اس جگہ قبریں ہیں تو پھر تمہارے لیے ضروری ہے کہ گھر بنانا بند کر دو اور قبروں کر عمارت کے بغیر ہی رہنے دو۔ اگر تمہارے پاس گھر نہیں ہیں تو اس کے یہ معنی نہیں کہ دوسروں کے گھروں پر قبضہ جمالو آخر قبریں بھی تو مُردوں کے گھر ہیں۔ ان گھروں میں رہنا تمہارے لیے حلال نہیں جب کہ تمہیں یہ معلوم ہے کہ یہ قبروں پر بنائے گئے ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب