السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے، کیونکہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔[1] علماء رحمہم اللہ کا اس حدیث کے مفہوم کے بارے میں اختلاف ہے۔ بعض نے کہا اس سے مراد کافر ہے اور بعض نے کہا اس سے مراد وہ ہے جو اپنے گھر والوں کو اپنی موت پر رونے کی وصیت کر جائے اور بعض نے کہا کہ اس سے مراد وہ ہے جسے یہ معلوم ہو کہ اس کے گھر والے اس کی وفات کے بعد روئیں گے اور وہ انہیں منع کر کے جائے، کیونکہ اس کی کاموشی گویا اس کی رضامندی ہے اور جو شخص کسی برائی پر راضی ہو وہ ایسے ہی ہے جیسے گویا خود اسے کر رہا ہو۔ اس حدیث کے مفہوم کے بارے میں یہ تین اقوال ہیں لیکن یہ تینوں ظاہر حدیث کے مخالف ہیں، کیونکہ حدیث میں ان میں سے کوئی بات مذکور نہیں، لہذا حدیث کو ظاہر پر محمول کرتے ہوئے ہم یہ کہیں گے کہ میت کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے لیکن اس عذاب سے مراد سزا نہیں ہے، کیونکہ اس نے گناہ نہیں کیا کہ اسے اس کی سزا دی جائے بلکہ اس عذاب سے مراد رونے کی وجہ سے دکھ اور تکلیف ہے۔ اور دکھ تکلیف کے بارے میں یہ ضروری نہیں کہ سزا ہی ہو جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر کے بارے میں فرمایا ہے:
(قطعة من العذاب ) (صحيح البخاري‘ العمرة‘ باب السفر قطعة من العذاب‘ ح: 1804)
’’وہ عذاب کا ایک ٹکڑا ہے۔‘‘
حالانکہ سفر سزا ہے نہ عذاب لیکن غم و فکر اور قلق و اضطراب ضرور ہے۔ رونے کی وجہ سے میت کے لیے قبر میں عذاب بھی اسی قسم کا ہے کہ اس سے اسے غم وفکر اور قلق و اضطراب ہوتا ہے اگرچہ یہ اس کے اپنے کسی گناہ کی سزا نہیں ہے۔
[1] صحیح بخاري، الجنائز، باب قول النبي صلی اللہ علیه وسلم یعذب المیت...الخ، حدیث: 1286،1287 وصحیح مسلم، الجنائز، باب المیت یعذب ببکاء اھله علیه، حدیث:927
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب