السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اخبارات میں وفات کی خبر شائع کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے، بعض اوقات فوت شدہ کی تویر بھی شائع کی اجتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
خیر و بھلائی اور نیکی کے کاموں میں مشہور لوگوں کی اخبارات میں وفات کی خبر شائع کرنے میں کوئی حرج نہیں تاکہ خبر پڑھنے والے مسلمان اس کے لیے رحمت اور مغفرت کی دعا کر سکیں۔ لیکن فوت شدگان کی ایسی تعریف کرنا جس کے وہ مستحق نہ ہوں جائز نہیں، کیونکہ یہ تو صریحا جھوٹ ہے اور نہ کسی کے بارے میں یقینی طور پر یہ کہنا جائز ہے کہ وہ قطعی جنتی ہے، کیونکہ اہلسنت کا یہ عقیدہ ہے کہ کسی متعین آدمی کے بارے میں یہ کہنا جائز نہیں کہ وہ قطعی جنتی یا جہنمی ہے، ہاں البتہ ہم نیک لوگوں کے بارے میں جنت کی امید رکھتے ہیں اور گناہ گاروں کے بارے میں یہ خوف کہ وہ جہنم رسید ہوں گے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب