السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کسی میت کو مغفور و مرحوم کہنا جائز نہیں
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آج کل بعض لوگوں کی وفات کے بارے میں اخبارات میں بہت کثرت سے اعلانات شائع کرائے جاتے اور فوت شدگان کے اعزہ و اقارب سے تعزیت کے پیغامات بھی بڑی کثرت سے طبع کرائے جاتے ہیں اور اس طرح کے اعلانات و پیغامات میں میت کے نام کے ساتھ مغفور یا مرحوم یا اس کے مشابہ کچھ ایسے الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ یقینی طور پر جنتی ہے، حالانکہ جسے احکام و عقائد اسلام کا ادنیٰ سا بھی علم ہو وہ جانتا ہے کہ یہ ان امور میں سے ہے جنہیں اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔
اہلسنت والجماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ کتاب اللہ یا سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نص کے بغیر متعین طور پر کسی کو جنتی یا جہنمی کہنا جائز نہیں۔ کتاب اللہ سے مثال جیسے ابو لہب کو جہنمی کہا گیا اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مثال جیسے عشرہ مبشرہ کو جنتی قرار دیا گیا۔ کسی کو مغفور یا مرحوم کہنے کے بھی یہی معنی ہیں کہ ہم اس کے جنتی ہونے کی شہادت دیتے ہیں، لہذا مغفور و مرحوم کے الفاظ کے بجائے یہ الفاظ استعمال کرنے چاہئیں کہ "غفراللہ له" ’’اللہ اسے معاف فرما دے۔‘‘ یا "رحمه اللہ" ’’اللہ تعالیٰ اس پر رحم فرمائے‘‘ یا اس طرح کے دیگر دعائیہ کلمات میت کے لیے استعمال کئے جائیں۔ میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ہم سب کو سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب