السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض لوگ میت کو دفن کرنے کے بعد قبر کے پاس سورت یس کی تلاوت کرتے ہیں اور قبر کے پاس املی وغیرہ کی ٹہنی گاڑ دیتے ہیں اور برغ لوگ قبر کی سطح پر جَو یا گندم کے دانے اگا دیتے ہیں اور دلیل یہ دیتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی دو قبروں پر ٹہنیاں رکھی تھیں۔ اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دفن کرتے وقت یا دفن کے بعد قبر پر سورۃ یس یا قرآن مجید کی کوئی اور سورت پڑھنا جائز نہیں۔ قبرستان میں بھی شریعت نے قرآن مجید پڑھنے کا حکم نہیں دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء راشدین سے بھی ایسا ثابت نہیں ہے۔ اسی طرح قبر کے پاس اذان و اقامت کا بھی حکم نہیں بلکہ یہ سب کام بدعت ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
(من عمل عملا ليس عليه امرنا فهو رد) (صحيح مسلم‘ الاقضية‘ باب نقض الاحكام الباطلة ...الخ‘ ح: 1718)
’’جس شخص نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا امر نہیں تو وہ (عمل) مردود ہے۔‘‘
اسی طرح قبروں پر املی وغیرہ کا درخت لگانا، جو اور گندم وغیرہ اگانا بھی جائز نہیں ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے خلفاء راشدین رضی اللہ عنھم سے یہ ثابت نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو ان دو قبروں پر ٹہنیاں گاڑیں، [1]جن میں مدفون مردوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو مطلع فرما دیا تھا، کہ ان کو عذاب ہو رہا ہے، تو یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ اور یہ عمل انہی دو قبروں کے ساتھ مکصوص تھا کیونکہ ان کے علاوہ اور کسی قبر پر آپ نے کبھی بھی ٹہنی نہیں گاڑی تھی، لہذا مذکورہ بالا حدیث کے پیش نظر مسلمانوں کے لیے دین میں کسی ایسی بات کا ایجاد کرنا جائز نہیں ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم نہ دیا ہو اور پھر ارشاد باری تعالیٰ بھی ہے:
﴿ أَم لَهُم شُرَكـؤُا۟ شَرَعوا لَهُم مِنَ الدّينِ ما لَم يَأذَن بِهِ اللَّهُ...٢١﴾... سورة الشورٰى
’’کیا ان کے وہ شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے ایسا دین مقرر کیا ہے جس کس اللہ نے حکم نہیں دیا۔‘‘
[1] صحیح بخاري، الجنائز، باب الجریدة علی القبر، حدیث: 1361
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب