السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اقوام متحدہ میں جب کسی رکن ملک کے سربراہ کی وفات کی خبر آتی ہے تو وہاں سب لوگ مقتول کی وفات پر اظہار غم کے لیے لمحہ بھر خاموش کھڑے ہو جاتے ہیں، تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بعض لوگ شہداء یا اکابر لوگوں کی وفات پر ان کی تعظیم و تکریم کے لیے کچھ دیر کے لیے جو کھڑے ہو جاتے ہیں، یہ ان بدعات و منکرات میں سے ہے جن کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم، حضرات صحابہ کرام، اور سلف صالح کے دور میں قطعا کوئی رواج نہ تھا۔ یہ بات آداب توحید اور اللہ تعالیٰ ہی کے لیے اخلاص تعظیم کے بھی منافی ہے۔ افسوس کہ بعض جاہل مسلمان بھی اس قسم کی بدعات میں کافروں کی پیروی کرتے، ان کی قبیح عادات کو اختیار کرتے اور اکابر و روسا کی تعظیم میں انہی کی طرح غلو سے کام لیتے ہیں، حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کافروں کی مشابہت اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے۔[1]
اسلام نے اپنے ماننے والوں کو جن حقوق کی تعلیم دی ہے وہ یہ ہیں کہ جو مسلمان فوت ہو جائیں ان کے لیے دعا کی جائے، ان کی طرف سے صدقہ کیا جائے، ان کی خوبیوں کا تذکرہ کیا جائے اور ان کی برائیوں کو بیان نہ کیا جائے۔ علاوہ ازیں اور بھی بہت سے آداب ہیں جن کی اسلام نے تعلیم دی ہے اور مسلمانوں کے بارے میں خواہ وہ زندہ ہوں یا مردہ انہیں ملحوظ رکھنے کی ترغیب دی ہے۔ اسلام نے اس بات کی ہرگز تعلیم نہیں دی اور نہ یہ ادب سکھایا ہے کہ وہ شہداء یا اکابر کی وفات پر بطور سوگ خاموش کھڑے ہوں بلکہ یہ بات اسلام کے اصولوں کے منافی ہے۔
[1] سنن ابي داود، اللباس، باب فی لبس الشھوة، ح: 4031
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب