سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(77) شہداء اور بڑے لوگوں کی وفات پر خاموشی کے ساتھ کھڑا ہونا

  • 8616
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1064

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اقوام متحدہ میں جب کسی رکن ملک کے سربراہ کی وفات کی خبر آتی ہے تو وہاں سب لوگ مقتول کی وفات پر اظہار غم کے لیے لمحہ بھر خاموش کھڑے ہو جاتے ہیں، تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بعض لوگ شہداء یا اکابر لوگوں کی وفات پر ان کی تعظیم و تکریم کے لیے کچھ دیر کے لیے جو کھڑے ہو جاتے ہیں، یہ ان بدعات و منکرات میں سے ہے جن کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم، حضرات صحابہ کرام، اور سلف صالح کے دور میں قطعا کوئی رواج نہ تھا۔ یہ بات آداب توحید اور اللہ تعالیٰ ہی کے لیے اخلاص تعظیم کے بھی منافی ہے۔ افسوس کہ بعض جاہل مسلمان بھی اس قسم کی بدعات میں کافروں کی پیروی کرتے، ان کی قبیح عادات کو اختیار کرتے اور اکابر و روسا کی تعظیم میں انہی کی طرح غلو سے کام لیتے ہیں، حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کافروں کی مشابہت اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے۔[1]

اسلام نے اپنے ماننے والوں کو جن حقوق کی تعلیم دی ہے وہ یہ ہیں کہ جو مسلمان فوت ہو جائیں ان کے لیے دعا کی جائے، ان کی طرف سے صدقہ کیا جائے، ان کی خوبیوں کا تذکرہ کیا جائے اور ان کی برائیوں کو بیان نہ کیا جائے۔ علاوہ ازیں اور بھی بہت سے آداب ہیں جن کی اسلام نے تعلیم دی ہے اور مسلمانوں کے بارے میں خواہ وہ زندہ ہوں یا مردہ انہیں ملحوظ رکھنے کی ترغیب دی ہے۔ اسلام نے اس بات کی ہرگز تعلیم نہیں دی اور نہ یہ ادب سکھایا ہے کہ وہ شہداء یا اکابر کی وفات پر بطور سوگ خاموش کھڑے ہوں بلکہ یہ بات اسلام کے اصولوں کے منافی ہے۔


[1] سنن ابي داود، اللباس، باب فی لبس الشھوة، ح: 4031

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الجنائر: ج 2  صفحہ79

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ