سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(71) عورت کا قبرستان جانا

  • 8610
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1258

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کے لیے قبروں کی زیارت کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت جائز نہیں ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے-

اور پھر اس لیے بھی کہ وہ فتنہ ہیں، ان میں صبر بھی بہت کم ہوتا ہے، لہذا اللہ تعالیٰ نے ان پر رحمت اور احسان فرماتے ہوئے ان کے لیے قبرستان میں جانا حرام قرار دے دیا تاکہ نہ خود فتنہ میں مبتلا ہوں اور نہ دوسرے لوگوں کو فتنہ میں مبتلا کریں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اصلاح احوال کی توفیق بخشے!


 

[1] سنن ابي داود، الجنائز، باب فی زیادة النساء القبور، حدیث: 3236

[2]عورتوں کا زیارت کے نقطۂ نظر سے قبرستان جانے کو علمائے محققین نے جائز قرار دیا ہے بشرطیکہ مردوں کے ساتھ اختلاط اور بے پردگی نہ ہو۔ دوسرے، وہ وہاں جا کر جزع فزع اور اس کی قسم کی غیر شرعی حرکات کا ارتکاب نہ کریں۔ اس لیے ممانعت کی احادیث یا تو ضعیف ہیں، جیسے مذکورہ بالا فتویٰ میں جو تین حدیثیں نقل ہوئی ہیں۔ یہ تینوں سندا ضعیف ہیں۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو۔ (احکام الجنائز و بدعھا، ص: 236 ضعیف النسائي، حدیث: 1880 ومسند ابو یعلیٰ به تحقیق حسین سلیم اسد، ج: 7، ص:109) یا پھر ان کا تعلق زیارت قبور کی اجازت دینے سے پہلے سے ہے، بعد میں جب زیارت قبور کی اجازت دے دی گئی تو اس اجازت میں مَردوں کے ساتھ عورتیں بھی مذکورہ شرط کے ساتھ شامل ہو گی۔ اس لیے جن روایات میں ممانعت ہے، بشرط صحت، ان کا تعلق ان عورتوں سے ہو گا جو جزع فزع کرنے والی ہوں گی۔ دوسری عورتوں کے لیے جواز ہو گا، کیونکہ تذکیر بالآخرۃ کی بھی اسی طرح ضرورت مند ہیں، جس طرح مرد ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الجنائر: ج 2  صفحہ75

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ