السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میت کی دعا کے لیے کچھ ایام مثلا پہلا اور ساتواں اور چالیسواں وغیرہ مقرر کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ میت کے لیے کون سی دعائیں مانگنا مسنون ہے؟ میت کو قبر میں رکھتے وقت درود شریف پڑھنے کے بارے میں کیا حخم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اولا: میت کی دعا کے لیے پہلا، ساتواں یا چالیسواں وغیرہ دن مقرر کرنے کے بارے میں کتاب و سنت یا حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنھم یا ائمہ سلف رحمۃ اللہ علیھم کے عمل سے کوئی دلیل ثابت نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ایسی بدعت ہے جسے اس دور میں ایجاد کر لیا گیا اور صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(من عمل عملا ليس عليه امرنا فهو رد) (صحيح مسلم‘ الاقضية‘ باب نقض الاحكام الباطلة ...الخ‘ ح: 1718)
’’جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس کے بارے میں ہمارا امر نہیں ہے تو وہ (عمل) مردود ہے۔‘‘
ایک اور روایت میں الفاظ یہ ہیں:
(من احدث في امرنا هذا ما ليس منه فهو رد) (صحيح البخاري‘ الصلح‘ باب اذا اصطلحوا علي صلح جور...الخ‘ ح: 2697)
’’جس نے ہمارے اس دین (اسلام) میں کوئی نئی بات ایجاد کی جو اس میں نہ ہو تو وہ مردود ہے۔‘‘
ثانیا: میت کو قبر میں رکھتے وقت وہ الفاظ پڑھے جائیں جو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کو قبر میں رکھتے تو یہ پڑھتے:
(بسم الله وعلي ملة رسول الله صلي الله عليه وسلم) (سنن ابي ماجه‘ الجنائز‘ باب ما جاء في ادخال الميت القبر‘ ح: 1550)
’’اللہ کے نام سے اور رسول اللہ کی ملت پر (اس میت کو قبر میں اتارا جاتا ہے۔)‘‘
ایک اور روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں:
(بسم الله وعلي سنة رسول الله صلي الله عليه وسلم) (المصدر المذكور و سنن ابي داود‘ الجنائز‘ باب في الدعاء للميت اذا وضع في قبره‘ ح: 3213)
’’اللہ کے نام سے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر (اس میت کو قبر میں اتارا جاتا ہے)‘‘
ثالثا: یہ بھی مستحب ہے کہ جنازہ کے ساتھ میت کو الوداع کرنے کے لیے آنے والے دفن کے بعد قبر کے پاس کھڑے ہوں اور اس کی مغفرت و ثبات کے لیے دعا کریں، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیا ہے[1] اور میت کو قبر میں داخل کرتے وقت درود شریف پڑھنے کی ہمیں کوئی دلیل معلوم نہیں ہے۔
[1] سنن ابي داؤد، الجنائز، باب الاستغفار عند القبر...، حدیث: 3221
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب