سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(54) بوقت ضرورت مسلمانوں کو کافروں کے قبرستان میں دفن کرنا

  • 8593
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1526

سوال

(54) بوقت ضرورت مسلمانوں کو کافروں کے قبرستان میں دفن کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مسلمانوں کو کافروں کے قبرستانوں میں دفن کرنا جائز ہے، جبکہ مسلمان اپنے قبرستان سے اس قدر دور ہوں کہ وہاں میت کو لے جانے میں ایک ہفتہ سفر کرنا پڑتا ہو اور سنت یہ ہے کہ میت کو جلد دفن کر دیا جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمانوں کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو کافروں کے قبرستان میں دفن کریں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء راشدین رضی اللہ عنھم کے عہد مبارک سے لے کر اب تک اہل اسلام کا یہی معمول چلا آ رہا ہے کہ مسلمانوں کے قبرستان م کافروں کے قبرستان سے الگ ہوتے ہیں اور کبھی بھی کسی مسلمان کو مشرک کے ساتھ دفن نہیں کیا گیا۔ اس بات پر گویا تمام امت کا اجماع ہے کہ مسلمانوں کے قبرستان کافروں کے قبرستان سے الگ تھلگ ہوں۔ چنانچہ بشیر ابن خصاصیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا کہ آپ کا مسلمانوں کے قبرستان کے پاس سے گزرا تو آپ نے فرمایا:

(لقد سبق هولاء شرا كثيرا)

’’یہ لوگ بہت زیادہ شر سے محفوظ ہو گئے ہیں۔‘‘

اور پھر آپ کا مشرکوں کے قبرستان کے پاس سے گزر ہوا تو آپ نے فرمایا:

(لقد سبق هولاء خيرا كثيرا) (سنن النسائي‘ الجنائز‘ كراهية المشي بين القبور... الخ‘ ح: 2050)

’’یہ لوگ بہت زیادہ خیر سے محروم ہو گئے ہیں۔" اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ مسلمانوں اور کافروں کی قبریں الگ الگ ہونی چاہئیں۔‘‘

ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ کسی بھی غیر مسلم ملک کو اپنا وطن نہ بنائے اور نہ ہی کافروں کے مابین سکونت اختیار کرے۔ فتنوں سے اپنے دین کو بچانے کے لیے فورا کسی اسلامی ملک میں منتقل ہو جائے تاکہ دین کے شعائر کو قائم کر سکے، نیکی و تقویٰ کے کاموں میں اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ تعاون کر سکے اور اس سے مسلمانوں کی آبادی میں بھی اضافہ ہو۔ ہاں البتہ اگر کوئی مسلمان کسی غیر اسلامی ملک میں اسلام کی تبلیغ و اشات کے لیے مقیم ہو اور اسے اس بات کی صلاحیت و قدرت بھی حاصل ہو، کافروں پر اثر انداز ہو سکتا ہو اور ان کا اثر قبول نہ کرتا ہو تو اس کے لیے کافر ملک میں سکونت اختیار کرنا جائز ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص مجبور و مضطر ہو تو وہ بھی رہ سکتا ہے، لیکن ان مسلمانوں کو چاہیے کہ باہم تعاون اور نصرت و حمایت سے اپنے لیے ایک الگ قبرستان بنائیں جس میں مسلمان مردوں کو دفن کیا جا سکے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

مساجد کے احکام:  ج 2  صفحہ61

محدث فتویٰ

تبصرے