سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(51) ایک میت کو دوسری کے ساتھ دفن کرنا

  • 8590
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1121

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 میری والدہ کا قریبا 85 برس کی عمر میں انتقال ہوا، لیکن انہیں میری دوسری والدہ کے ساتھ ہی دفن کر دیا گیا، جن کا تین برس پہلے انتقال ہوا تھا تو اس بارے میں حکم شریعت کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی دوسری میت کے ساتھ دفن کرنا جائز نہیں جب تک کہ اس کے جسم کے کچھ حصے ابھی تک قبر میں باقی ہوں لہذا واجب یہ ہے کہ ہر میت کو ایک الگ اور مستقل قبر میں دفن کیا جائے۔ اگر میت کے لیے قبر کھودی جائے اور اس میں سے پہلی میت کے کچھ حصے برآمد ہوں تو ضروری ہے کہ انہیں دوبارہ دفن کر کے قبر کی مٹی اوپر ڈال دی جائے اور نئی میت کے لیے کوئی دوسری قبر کھودی جائے خواہ اس کے لیے جگہ دور ہی کیوں نہ ملے، کیونکہ مسلمان کی حرمت کا یہی تقاضا ہے خواہ وہ فوت شدہ ہی کیوں نہ ہو، چنانچہ حدیث میں وارد ہے کہ ’’میت کی ہڈی کو توڑنا اسی طرح ہے جیسے کسی زندہ کی ہڈی کو توڑنا۔‘‘(1)

 


[1] سنن ابي داود، الجنائز، باب فی الحفار یجد العظم ...‘ حديث: 3207 وسنن ابن ماجه‘ حديث: 1616-1617

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

مساجد کے احکام:  ج 2  صفحہ59

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ