السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری والدہ کا قریبا 85 برس کی عمر میں انتقال ہوا، لیکن انہیں میری دوسری والدہ کے ساتھ ہی دفن کر دیا گیا، جن کا تین برس پہلے انتقال ہوا تھا تو اس بارے میں حکم شریعت کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کسی دوسری میت کے ساتھ دفن کرنا جائز نہیں جب تک کہ اس کے جسم کے کچھ حصے ابھی تک قبر میں باقی ہوں لہذا واجب یہ ہے کہ ہر میت کو ایک الگ اور مستقل قبر میں دفن کیا جائے۔ اگر میت کے لیے قبر کھودی جائے اور اس میں سے پہلی میت کے کچھ حصے برآمد ہوں تو ضروری ہے کہ انہیں دوبارہ دفن کر کے قبر کی مٹی اوپر ڈال دی جائے اور نئی میت کے لیے کوئی دوسری قبر کھودی جائے خواہ اس کے لیے جگہ دور ہی کیوں نہ ملے، کیونکہ مسلمان کی حرمت کا یہی تقاضا ہے خواہ وہ فوت شدہ ہی کیوں نہ ہو، چنانچہ حدیث میں وارد ہے کہ ’’میت کی ہڈی کو توڑنا اسی طرح ہے جیسے کسی زندہ کی ہڈی کو توڑنا۔‘‘(1)
[1] سنن ابي داود، الجنائز، باب فی الحفار یجد العظم ...‘ حديث: 3207 وسنن ابن ماجه‘ حديث: 1616-1617
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب