سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(47) میت کو ایک شہر سے دوسرے شہر میں منتقل کرنا

  • 8586
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1166

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آپ کی کیا رائے ہے کہ کوئی شخص یہ وصیت کرے کہ بعد از وفات اسے فلاں جگہ لے جا کر دفن کیا جائے تو کیا اس وصیت کے مطابق عمل کیا جائے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ اس سے پوچھا جائے کہ اس نے تدفین کے لیے اس جگہ کو کیوں پسند کیا ہے؟ ہو سکتا ہے کہ وہاں کوئی فرضی قبر ہو یا کوئی ایسی قبر ہو جس پر جا کر لوف شرک کرتے ہوں یا اس وصیت کا اس طرح کا کوئی اور حرام سبب ہو تو اس صورت میں اس وصیت کے مطابق عمل کرنا جائز نہیں ہو گا۔ لہذا وصیت کرنے والا اگر مسلمان ہو تو اسے مسلمانوں کے ساتھ دفن کر دیا جائے۔ اگر ان مذکورہ مقاصد کے علاوہ کسی اور مقصد سے وصیت کی ہو مثلا یہ کہ اس شہر میں اس نے زندگی بسر کی ہو تو اس صورت میں اس وصیت پر عمل کرنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ اس طرح اس پر بہت زیادہ مالی اخراجات نہ ہوتے ہوں اور اگر اس پر بہت زیادہ روپے خرچ ہوتے ہوں تو پھر وصیت پر عمل نہیں کیا جائے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی ساری زمین ایک جیسی ہے بشرطیکہ زمین مسلمانوں کی ہو۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الجنائر: ج 2  صفحہ 56

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ