السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دیکھنے میں آیا ہے کہ عورت نماز جنازہ نہیں پڑھتی، فضیلۃ الشیخ سے سوال یہ ہے کہ کیا یہ ممنوع ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز جنازہ مردوں اور عورتوں سب کے لیے ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
(من شهد الجنازة حتي يصلي فله قيراط‘ ومن شهد حتي تدفن كان له قيراطان قيل: وما القيراطان؟ قال: مثل الجبلين العظيمين) (صحيح البخاري‘ الجنائز‘ باب من انتظر حتي تدفن‘ ح: 1325 وصحيح مسلم الجنائز‘ باب فضل الصلاة علي الجنازة‘ ح: 945)
’’جس شخص نے جنازے میں شریک ہو کر نماز جنازہ پڑھی اسے ایک قیراط ثواب ملتا ہے اور جو اس کے دفن تک موجود رہے اسے دو قیراط ثواب ملتا ہے۔ عرض کیا گیا دو قیراط کتنے ہوتے ہیں؟ آپ نے فرمایا دو بڑے بڑے پہاڑوں کے برابر۔‘‘
لیکن عورتوں کے لیے جنازہ کے ساتھ قبرستان میں جانا جائز نہیں ہے، کیونکہ انہیں اس سے منع کر دیا گیا ہے جیسا کہ حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
(نهينا عن اتباع الجنائز ولم يعزم علينا) (صحيح البخاري‘ الجنائز‘ باب اتباع النساء الجنازة‘ ح: 1278 وصحيح مسلم‘ الجنائز‘ باب نهي النساء عن اتباع الجنائز‘ ح: 938)
’’ہمیں جنازوں کے ساتھ جانے سے منع کر دیا گیا اور اسے ہمارے لیے ضروری قرار نہیں دیا گیا۔‘‘
لیکن نماز جنازہ پڑھنے سے عورتوں کو منع نہیں کیا گیا خواہ نماز جنازہ مسجد میں ادا کی جا رہی ہو یا گھر میں یا جنازہ گاہ میں۔ عورتیں مسجد نبوی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی اور آپ کے بعد بھی نماز جنازہ پڑھتی رہی ہیں۔
جنازہ کے ساتھ قبرستان تک جانے کی طرح زیارت قبور بھی صرف مردوں کے لیے مخصوص ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔ اس ممانعت میں حکمت یہ ہے کہ جنازوں کے ساتھ قبرستان جانے اور زیارت قبور میں اس بات کا اندیشہ ہے کہ عورتوں کی وجہ سے مرد اور مردوں کی وجہ سے عورتیں فتنہ میں مبتلا ہوں گی۔ واللہ اعلم۔ نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(ما تركت بعدي فتنة اضر علي الرجال من النساء) (صحيح البخاري‘ النكاح‘ باب ما يتقي من شوم المراة... الخ‘ ح: 5096 وصحيه مسلم‘ الرقاق‘ باب اكثر اهل الجنة الفقراء...‘ ح: 2740)
’’میں نے اپنے بعد کوئی ایسا فتنہ نہیں چھوڑا جو مردوں کے لیے عورتوں سے بڑھ کر نقصان دہ ہو۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب