السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے پاس ایک بہت کشادہ مسجد ہے جو جامع مسجدوں کے بعد شہر کی سب سے بڑی مسجد ہے لیکن اس مسجد میں نمازیوں کی تعداد کم ہے۔ اس مسجد کے جنوبی طرف ایک گھر بھی بنا ہوا ہے جو امام مسجد کے لیے وقف ہے لیکن یہ گھر بہت چھوٹا ہے، اپنی موجودہ حالت میں اس قابل نہیں کہ اس میں رہائش اختیار کی جائے یا اسے کرایہ پر دیا جا سکے۔ کرایہ داروں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے گھر اکثر بند ہی رہتا ہے ہاں البتہ یہ ممکن ہے کہ مسجد کے جنوبی حصہ کی طرف سے کچھ حصہ اس گھر میں شامل کر کے اسے توسیع دے دی جائے تاکہ کرایہ داروں کے لیے اس میں دلچسپی پیدا ہو سکے اور اس سے مسجد کو بھی کوئی نقصان نہیں ہو گابلکہ مسجد کی موجودہ وسعت کی وجہ سے اس کی صفائی کا بھی صحیح انتظام نہیں ہو سکتا۔ یاد رہے کہ اس مسجد اور گھر کو ایک ہی شخص نے وقف کیا ہے اور بلا شک و شبہ وقف کرنے سے مقصد امام کی ضرورت کو پورا کرنا اور اسے پریشانی سے بچانا تھا۔ تو اندریں صورت حال فتویٰ دیجئے کیا مسجد کے کچھ حصہ کو اس گھر کی توسیع کے لیے شامل کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ جائز نہیں کہ مسجد کے صحن کا کچھ حصہ لے کر مذکورہ بالا گھر میں شامل کر دیا جائے کیونکہ اوقاف کے سلسلہ میں اصول یہ ہے کہ انہیں اسی طرح برقرار رکھا جائے جس طرح وہ اپنی اصلی حالت میں ہوں اور وقف کے رقبہ میں کوئی ایسا تصرف نہ کیا جائے جس سے وہ فاضل کے بجائے مفضول میں بدل جائیں۔ اگر مذکورہ گھر رہائش کے قابل نہیں ہے تو اس سلسلہ میں محکمہ اوقاف کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے تاکہ اس کا جائزہ لے کر اس کے لیے کوئی شرعی حل تجویز کیا جا سکے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب