سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(20) پیاز کھانے اور سگریٹ پینے والے کا مسجد میں داخلہ

  • 8559
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 2121

سوال

(20) پیاز کھانے اور سگریٹ پینے والے کا مسجد میں داخلہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جو شخص مسجد میں لہسن یا پیاز کھا کر آئے تو اس کے مکروہ ہونے کی وجہ کیا ہے؟ اسلام کے نزدیک لہسن و پیاز اور سگریٹ کی بدبو میں کیا فرق ہے؟ بعض سگریٹ نوش نمازی جب سگریٹ پی کر مسجد میں آتے ہیں تو ان سے سگریٹ کی بدبو آ رہی ہوتی ہے اور وہ اس بات کی قطعا پرواہ نہیں کرتے۔ امید ہے آپ واضح فرمائیں گے کہ سگریٹ نوش اور لہسن و پیاز کھانے والے کے مسجد میں داخلہ کے مکروہ ہونے میں کیا فرق ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا:

(من اكل ثوما او بصلا فليعتزل مسجدنا وليقعد في بيته فان الملائكة تتاذي مما يتاذي منه بنو آدم) (صحيح البخاري‘ الاذان‘ باب ما جاء في الثوم النبي...الخ‘ ح:855 وصحيح مسلم‘ المساجد‘ باب نهي من اكل ثوما او بصلا...الخ‘ ح:564)

’’جو شخص لہسن یا پیاز کھائے وہ ہماری مسجد سے الگ رہے اور اپنے گھر میں بیٹھ جائے کیونکہ فرشتے بھی اس چیز سے تکلیف محسوس کرتے ہیں جس سے انسان تکلیف محسوس کرتے ہیں۔‘‘

اس مضمون کی اور بھی بہت سی احادیث ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی ثابت ہے کہ جس شخص سے لہسن یا پیاز کھانے کی وجہ سے بدبو آ رہی ہوتی آپ حکم دے دیتے کہ "اسے مسجد سے باہر نکال دیا جائے۔" صحيح مسلم‘ المساجد باب نهي من اكل ثوما او بصلا او كراثا...الخ‘ حديث:567

اس کا سبب یہ ہے کہ نمازی، قرآن مجید کی تلاوت کرنے والے اور فرشتے ناگوار بو سے ایذاء پاتے ہیں لہذا ہر وہ شخص جس سے ناگوار بو آ رہی ہو جیسے سگریٹ نوش، تو اس کا حکم بھی لہسن و پیاز کھانے والے کی طرح ہے۔ ان سب کے لیے (اس وقت تک) مسجد میں آنا منع ہے جب کہ کوئی ایسی چیز استعمال نہ کر لیں جس سے ناگوار بو زائل ہو جائے۔ علاوہ ازیں جس شخص کی بغلوں وغیرہ سے ناگوار بو آ رہی ہو تو اس کا حکم بھی یہی ہو گا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلہ میں جو وجہ بیان فرمائی ہے اس کے عموم کا یہی تقاضا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی محبت اور رضا کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

مساجد کے احکام:  ج 2  صفحہ34

محدث فتویٰ

تبصرے