السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مسجد میں پہلی صف میں اپنے لیے جگہ مخصوص کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے کہ نمازی کسی خاص جگہ پر کتاب یا کوئی اور چیز رکھ دے اور پھر مسجد کے آخری حصہ میں جا کر دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ جائے یا وضو کرنے کے لیے مسجد سے باہر چلا جائے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس میں کوئی حرج نہیں جب آدمی کو تجدید وضو کی ضرورت ہو اور وہ اپنی جگہ پر جائے نماز یا کوئی اور چیز رکھ کر چلا جائے تو وہی اس جگہ کا زیادہ حق دار ہے جیسا کہ حدیث میں آیا ہے:
(اذا قام احدكم من مجلسه ثم رجع اليه فهو احق به) (صحيح مسلم‘ السلام‘ باب اذا قام من جلسه...الخ‘ ح:2179)
’’جب تم میں سے کوئی اپنی جگہ سے اٹھے اور پھر واپس لوٹ آئے تو وہ اس جگہ کا زیادہ حق دار ہے۔‘‘
اسی طرح جب اسے ٹیک لگانے کی ضرورت محسوس ہو اور پہلی صف میں کوئی ایسی چیز نہ ہو جس کے ساتھ وہ ٹیک لگا سکے، اپنی جگہ پر مصلیٰ رکھ دے اور پیچھے ستون وغیرہ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ وہ اپنی اس جگہ کا زیادہ حق دا رہے بشرطیکہ اس سے نمازیوں کو کوئی تکلیف نہ ہو۔ وہاں اس صورت میں بھی جگہ مخصوص کرنا منع ہے کہ آدمی بہت جلدی جا کر جگہ پر قبضہ کر لے اور پھر اپنے گھر یا دوکان پر دنیوی کام کاج کے لیے چلا جائے یا جا کر سو جائے یا لوگوں سے ملنے ملانے کے لیے چلا جائے تو ایسی صورتوں میں اس کا مصلیٰ وغیرہ اٹھا کر اس جگہ نماز پڑھنا جائز ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب