سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(12) حائضہ اور جنبی کے لیے مسجد حلال نہیں

  • 8551
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1560

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت مسجد نبوی میں تھی کہ ماہواری کا خون شروع ہو گیا تو اس کے بعد وہ تھوڑا سا وقت مسجد میں رہی تا آنکہ اس کے اہل خانہ نماز سے فارغ ہو گئے اور پھر یہ ان کے ساتھ مسجد سے باہر چلی گئی، تو کیا یہ تھوڑا سا وقت مسجد میں رہنے کی وجہ سے یہ عورت گناہ گار ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر یہ عورت از خود تنہا مسجد سے باہر نہ نکل سکتی ہو تو کوئی حرج نہیں اور اگر یہ از خود باہر نکل سکتی ہو تو پھر اسے فورا مسجد سے باہر نکل جانا چاہیے کیونکہ حیض، نفاس اور جنابت والوں کے لیے مسجدوں میں بیٹھنا جائز نہیں ہے۔ کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَلا جُنُبًا إِلّا عابِر‌ى سَبيلٍ حَتّى تَغتَسِلوا...٤٣﴾... سورة النساء

’’اور جنابت کی حالت میں بھی (مسجد میں جاؤ نہ نماز پڑھو) ہاں اگر (مسجد کے اندر سے) راہ چلتے گزر جانے والے ہو (تو یہ جائز ہے۔)‘‘

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا گیا ہے کہ آپ نے فرمایا:

(اني لا احل المسجد لحائض ولا جنب) (سنن ابي داود‘ الطهارة‘ باب في الجنب يدخل المسجد‘ ح:232)

’’میں حائضہ اور جنبی کے لیے مسجد کو حلال قرار نہیں دیتا۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

مساجد کے احکام:  ج 2  صفحہ29

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ