سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(06) مقتدی کا امام بن کر نماز پڑھانا

  • 8545
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1612

سوال

(06) مقتدی کا امام بن کر نماز پڑھانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسجد کے گواؤنڈ فلور میں نماز جمعہ با جماعت ادا کی جا رہی تھی کہ دوران نماز بجلی کی رو منقطع ہو گئی اور اب چونکہ مقتدی امام کی آواز نہیں سن سکتے تھے اس لیے ان میں سے ایک مقتدی آگے بڑھا اور اس نے امام بن کر نماز پڑھا دی۔ تو اس نماز کے بارے میں کیا حکم ہے؟ یاد رہے کہ مقتدیوں میں سے اس امام بننے والے شخص نے اسے نماز جمعہ کے طور پر پڑھایا ہے۔ اور اگر اس صورت میں مقتدیوں میں سے کوئی آگے بڑھ کر نماز کی تکمیل نہ کرائے تو کیا پھر ہر شخص علیحدہ علیحدہ اپنی نماز کی تکمیل کر   لے؟ اور اگر اس صورت میں الگ الگ نماز پڑھنا جائز ہے تو کیا ظہر کی نماز پڑھی   جائے یا جمعہ کی جب کہ جمعہ کا خطبہ بھی سنا تھا اور نماز جمعہ کو امام کے ساتھ شروع کر کے ایک رکعت بھی پڑھ لی تھی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر امر واقعہ اسی طرح ہے جیسا کہ سائل نے ذکر کیا ہے تو سب لوگوں کی نماز صحیح ہو گی کیونکہ جو شخص جمعہ کی ایک رکعت پا لے اس نے نماز جمعہ کو پا لیا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ اس صورت میں اگر مقتدیوں میں سے کوئی امام نہ بنے تو ہر شخص آخری رکعت کو علیحدہ علیحدہ پڑھ لے، جس طرح کہ وہ شخص پڑھتا ہے جس نے امام کے ساتھ صرف ایک رکعت کو پایا ہو اور اس کی ایک رکعت رہ گئی ہو تو وہ اپنی دوسری رکعت خود پڑھ لیتا ہے۔ ان لوگوں کی نماز جمعہ صحیح ہو گی کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے عموم سے یہی معلوم ہوتا ہے:

(من ادرك ركعة من الصلاة فقد ادرك الصلاة) (صحيح البخاري‘ مواقيت الصلاة‘ باب من ادرك من الصلاة ركعة‘ ح:850 وصحيح مسلم‘ المساجد‘ باب من ادرك ركعة من الصلاة...الخ‘ ح:608)

’’جس نے نماز کی ایک رکعت پا لی اس نے نماز پا لی۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

مساجد کے احکام:  ج 2  صفحہ25

محدث فتویٰ

تبصرے