السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کے بارے میں اہل سنت والجماعت کا کیا عقیدہ ہے؟ اسم اور صفت میں کیا فرق ہے؟ کیا اسم کے ثبوت سے صفت کا اور صفت کے ثبوت سے اسم کا ثبوت بھی لازم آتا ہے۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے بارے میں اہل سنت والجماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ ان تمام اسماء و صفات کو کسی تحریف، تعطیل، تکییف یا تمثیل کے بغیر اللہ تعالیٰ کے لیے ثابت کیا جائے جن کا اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پاک کے لیے خود اثبات فرمایا ہے۔
اسم اور صفت میں فرق یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو اپنا نام رکھا ہے اسے اسم کہا جاتا ہے اور صفت وہ ہے جس کے ساتھ اس نے اپنی توصیف بیانی فرمائی ہے اور ان دونوں میں فرق بالکل ظاہر وعیاں ہے۔
اسم کی حیثیت اللہ تعالیٰ کے لیے علم کی ہوتی ہے اور وہ صفت کو بھی اپنے دامن میں سموئے ہوتا ہے، لہٰذا اسم کے اثبات سے صفت کا اثبات بھی لازم آتا ہے، اس کی مثال ہے: ﴿اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ﴾ اس میں اسم ’’غفور‘‘ صفت مغفرت کو اور اسم ’’رحیم‘‘ صفت رحمت کو مستلزم ہے، لیکن اتناضرورہے کہ اثبات صفت سے اثبات اسم لازم نہیں آتا، مثلاً: اللہ تعالیٰ کے لیے صفت کلام تو ثابت ہے لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے لیے اسم ’’متکلم‘‘ بھی ثابت کریں، تومعلوم یہ ہوا کہ صفات کے اندرزیادہ وسعت ہے کیونکہ ہر اسم صفت کو تو متضمن ہے لیکن ہر صفت اسم کو متضمن نہیں ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب