السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مسجد کی لغوی اور شرعی تعریف کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسجد کا لغوی معنی ہے ’’سجدہ کرنے کی جگہ‘‘ اور شعرا ہر اس جگہ کو مسجد کہتے ہیں جسے مسلمانوں نے نماز پنجگانہ باجماعت ادا کرنے کے لیے تیار کیا ہو، مسجد کا اطلاق اس سے عام پر بھی ہوتا ہے چنانچہ اس میں وہ جگہ بھی داخل ہے جسے انسان اپنے گھر میں نفل یا فرض نماز ادا کرنے کے لیے مخصوص کر لیتا ہے جب کہ کسی عذر کی وجہ سے مسجد میں نماز باجماعت ادا کرنے سے عاجز و قاصر ہو، چنانچہ اسی سلسلہ میں وہ حدیث ہے جسے امام بخاری اور دیگر محدثین نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(اعطيت خمسا لم يعطهن احد قبلي‘ نصرت بالرعب مسيرة شهر‘ وجعلت لي الارض مسجدا وطهورا فايما رجل من امتي ادركته الصلاة فليصل) (صحيح البخاري‘ التيمم‘ باب : (1)‘ ح:335 وصحيح مسلم‘ المساجد‘ باب المساجد و مواضع الصلاة‘ ح: 521)
’’مجھے پانچ ایسی چیزیں دی گئی ہیں، جو مجھ سے پہلے کسی (نبی) کو نہیں دی گئیں (1) میری، ایک ماہ کی مسافت سے رعب کے ساتھ مدد کی گئی ہے (2) میرے لیے ساری زمین کو سجدہ گاہ اور پاک بنا دیا گیا ہے لہذا میری امت کے جس آدمی کے لیے (جس جگہ) نماز کا وقت ہو جائے تو وہ وہاں نماز پڑھ لے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب