داڑھی منڈا نے کے با ر ے میں کیا حکم ہے ؟
نبی کر یم ﷺ نے فر ما یا ہے :
"داڑھیاں بڑھا ئو اور مونچھیں کترائو "
آپ ﷺ نے مو نچھیں کترا نے اور داڑھی بڑھا نے کو دس سنن فطرت میں سے بھی شما ر فر ما یا ہے ۔ نبی کر یمﷺ کی اپنی داڑھی مبارک بھی گھنی تھی اللہ تعالیٰ نے حضرت ہا رون کا ذکر کر تے ہو ئے فرمایا ہے کہ انہوں نے حضرت مو سیٰعلیہ السلام سے کہا :
"بھا ئی میری داڑھی اور سر (کے با لوں ) کو نہ پکڑئیے ۔"
داڑھی ان با لوں کو کہتے ہیں جو کلوں اور ٹھوڑی پر اگیں کلے نچلے دانتوں کے اگنے کی جگہ کو کہتے ہیں اور جس مقا م پر دونوں کلے مل جا تے ہیں اسے ٹھوڑی کہتے ہیں داڑھی بڑھا نے کا حکم چونکہ صحیح احا دیث ہے اس لئے مسلما ن پر واجب ہے کہ وہ اللہ تعا لیٰ اور اس کے رسول اللہ ﷺ کی اطا عت کے لئے ضروری ہے کہ مکمل فر ما ں برداری کی جا ئے جو شخص داڑھی منڈا تا ہے وہ نبی کر یم ﷺ کے ارشادات ۔
کی نا فر ما نی کر تا ہے جو شخص داڑھی منڈا ئے یا کترا ئے اس کی اطاعت رسول ﷺ میں خلل ہے اور وہ معصیت میں مبتلا ہے لہذا اسے اپنے اس فعل پر ندا مت کا اظہا ر کر تے ہو ئے تو بہ کر نی چا ہئے اور جو شخص توبہ کر ے اللہ تعا لیٰ اس کی تو بہ قبول فر ما لیتا ہے ۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب