بعض نمازی اقامت صلوۃ کے وقت مسواک کر تے ہیں جس سے منہ کی بو پھیلتی ہے اور بعض اوقات خو ن بھی نکل آتا ہے تو کیا یہ اس حدیث کے مطا بق عمل ہے جس میں رسول اللہ ﷺ نے یہ فر ما یا کہ :
"اگر امت کے مشقت میں پڑھنے کا اند یشہ نہ ہو تا تو میں ہر نما ز کے لئے مسوا ک کا حکم دیتا ؟"
اس عمل کا انکا ر نہیں کیا جا سکتا کہ یہ خا لص سنت ہے جیسا کہ مذکو رہ حدیث سے ثا بت ہے ۔جو لو گ اسے ناپسند کر تے ہیں ان کا کوئی اعتبا ر نہیں اور یہ با ت بھی درست نہیں کہ اس سے نا گوا ر بو پھیلتی ہے بلکہ مسوا ک تو منہ کو صاف کر تی اور منہ کو بو سے پا ک کر تی ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فر ما یا :
"مسوا ک منہ کو پا ک کر نے اور رب کو را ضی کر نے کا ذریعہ ہے ۔"
"مسوا ک کر نے سے اگر مسوڑھوں سے کچھ خو ن نکل آئے تو اس کے یہ معنی نہیں کہ مسجد میں یا نماز کے وقت مسواک کر نا چھوڑ دیا جا ئے کیو نکہ ایسا شاذونا در ہی ہو تا ہے ۔اگر آدمی کو مسوا ک کر نے کی عادت ہو اور وہ ہمیشہ مسوا ک کر ے تو اس سے خو ن اتا بند ہو جا تا ہے ۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب