سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(235) مسوا ک اور دانتوں کا خو ن

  • 8529
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1379

سوال

(235) مسوا ک اور دانتوں کا خو ن
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض نمازی  اقامت صلوۃ  کے وقت مسواک  کر تے ہیں   جس سے منہ کی بو پھیلتی ہے   اور بعض اوقات خو ن بھی نکل آتا ہے   تو کیا یہ اس حدیث  کے مطا بق  عمل ہے  جس میں رسول اللہ ﷺ نے یہ فر ما یا کہ :

لولا أن أشق على أمتي ـ أو على الناس ـ لأمرتهم بالسواك مع كل صلاة(صحیح بخاری حدیث نمبر: 887)

"اگر امت کے مشقت میں پڑھنے کا اند یشہ نہ ہو تا  تو میں ہر نما ز  کے لئے  مسوا ک   کا حکم دیتا  ؟"


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس عمل  کا انکا ر  نہیں  کیا جا سکتا   کہ  یہ   خا لص  سنت  ہے جیسا کہ  مذکو رہ  حدیث  سے ثا بت ہے ۔جو لو گ  اسے  ناپسند   کر تے  ہیں  ان کا کوئی  اعتبا ر  نہیں  اور یہ با ت بھی درست نہیں  کہ اس سے نا گوا ر  بو پھیلتی  ہے بلکہ مسوا ک تو منہ کو صاف کر تی  اور  منہ کو بو  سے پا ک کر تی ہے  جیسا کہ  رسول اللہ ﷺ نے فر ما یا :

السواك مطهرة للغم مرضاة للرب (سنن نسائی)

"مسوا ک منہ کو پا ک کر نے اور  رب کو را ضی کر نے کا ذریعہ ہے ۔"

"مسوا ک  کر نے سے  اگر مسوڑھوں  سے کچھ خو ن نکل آئے  تو اس کے یہ معنی نہیں  کہ مسجد میں یا نماز کے وقت  مسواک  کر نا چھوڑ دیا جا ئے  کیو نکہ  ایسا  شاذونا در ہی ہو تا ہے ۔اگر آدمی کو مسوا ک کر نے کی عادت  ہو اور  وہ ہمیشہ  مسوا ک کر ے تو اس سے خو ن اتا  بند ہو جا تا ہے ۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1 ص38

تبصرے