سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(232) مر د کے لئے کمر پنڈلیوں اور را نوں کے با لوں کا صاف کر نا

  • 8526
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1704

سوال

(232) مر د کے لئے کمر پنڈلیوں اور را نوں کے با لوں کا صاف کر نا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مرد کے لئے  یہ جا ئز ہے  کہ وہ زیر ناف اور بغل  کے با لوں  کی صفا ئی کے سا تھ ساتھ  پیٹھ پنڈلیوں اور را نوں  وغیرا  کے با لوں  کو بھی صاف کر   دے  جب  کہ   اس کا  مقصود  عورتو ں  یا کا فر  اہل  کتا ب  وغیرہ  سے  مشا بہت  نہ ہو ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جسم  مذکو رہ  با لا  با لو ں  کو صا ف  کر نا   جا ئز   ہے  کہ اس  سے جسم کو کو ئی   نقصان  نہیں پہنچتا  بشرطیکہ  عورتوں یا کا فروں  سے مشا بہت  اختیا ر کر نا  مقصود نہ ہو  کیو نکہ اصل جوا ز ہے  اور مسلمان کے لئے کسی چیز کو دلیل کے بغیر  حرا م دینا جا ئز نہیں   اور مذکو ہ امر کی  حر مت  کی کو ئی دلیل نہیں  ہے اللہ تعالی اور اس کے رسول اللہ ﷺ کا  اس سے سکو ت فر مانا  اس کے  جوا ز کی دلیل ہے  رسول اللہ ﷺ  نے ہمیں حکم دیا ہے   کہ مونچھیں   کا ٹی   جا ئیں   نا خن  ترا شے  جا ئیں بغلوں اور زیر نا ف  با لوں  کی صفا ئی  کی جا ئے  مر دوں  کے لئے  آپ ﷺ نے سر منڈانے  کی بھی  اجازت دی   نا مصہ  اور مستمہ پر  آپ نے لعنت  فرما ئی اور ہمیں داڑھیوں کے بڑھا نے کا حکم دیا  اور اس کے علا وہ با قی با لوں سے سکوت فر مایا اور جس سے اللہ تعا لیٰ اور اس کا رسول ﷺ سکوت فر ما لیں  وہ قابل معا فی  ہے اسے حرا م قرار دینا جا ئز نہیں  کیو نکہ ابو ثعلبہ  خشنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے  کہ نبی ﷺ نے فر ما یا :

ان الله فرض فرائض فلا تضيوها وحد حدودا فلا تعتدوها وحرم اشياء فلا تتكهوها وسكت عن اشياء رحمة لكم من غير نسيان فلا تبحثوا عنها

( اخریہ دارقطنی فی سنۃ ص :502)

اللہ تعا لیٰ نے کچھ فرائض  مقرر کئے ہیں   انہیں ضا ئع نہ کرو   کچھ حدود  مقرر کئے ہیں  ان سے تجا وز  نہ کر و  کچھ  چیز وں کو حرا م قرار دیا ہے  ان کاارتکاب نہ کرو  اور کچھ چیزوں سے ان کے  بھو لنے کی وجہ سے  نہیں بلکہ تم پر رحمت کے پیش نظر  سکوت فر ما یا ہے ان کے با رے میں کر ید نہ کر  و امام  نو ر ی رحمۃ اللہ علیہ بقو ل اس حدیث کو دار قطنی وغیرہ نے روا یت کیا ہے  اس مذکو رہ حدیث  اور اس کے ہم  معنی   احا دیث وآثار کی بنیا د پر اہل علم کی ایک جما عت  نے یہی کہ ا  کہ  اشیا ء  میں  اصل  اباحت ہے  ان  احا دیث و آثا ر میں سے  بعض کو حا فظ  ابن رجب  رحمۃ اللہ علیہ  نے اپنی کتا ب  " جا مع العلوم  دالحکم " میں حدیث  ابی ثعلبہ  کی شر ح میں بیا ن  فر ما یا ہے  جو انہیں معلوم کر نا چا ہئے  وہ اس کتا ب  کی طرف  رجوع کر ے

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1 ص38

تبصرے