مختلف احا دیث میں الفا ظ آئے ہیں کہ (قصواالشارب واعفو اللحی) اسی طرح (قص الشارب قلم الا ظا فر نتفالا بط )اور(حلق العا نۃ)کے الفا ظ بھی آئے ہیں سوال یہ ہے کہ کیا حلق اور قص ایک دوسرے سے مختلف معنی رکھتے ہیں ؟یہ سوا ل بھی ہے کہ کچھ لو گ مو نچھ کے با لوں کو تو کا ٹ دیتے ہیں جو اوپر کے ہو نٹ کے سا تھ ملے ہو تے ہیں ۔لیکن با قی مو نچھ کو نہیں کا ٹتے ۔ بعض لو گ آدھی مونچھ کا ٹا دیتےہیں اور آدھی نہیں کا ٹتے تو کیا (اوینک الشا رب ) کے یہی معنی ہیں ؟ امید ہے کہ وضا حت فر ما ئیں گے کہ مو نچھوں کے کا ٹنے کا کیا طریقہ ہو نا چا ہئے جب کہ داڑھی کے با ر ے میں تو یہ با ت معروف ہے کہ اسے بلکل چھوڑ دینا چا ہئے ؟
رسول اللہ ﷺ کی صحیح احا دیث سے ثا بت ہے کہ آپ نے فر ما یا :
"مونچھوں کو کترو داڑھیوں کو بڑھا ئو اور مشرکوں کی مخا لفت کر و ۔" اس حدیث کی صحت پر تما م ائمہ کا اتفاق ہے نیز آپ ﷺ نے یہ بھی فر مایا کہ :
"مونچھوں کو کترو داڑھیوں کو بڑھا ئو اور مجو سیوں کی مخا لفت کرو ۔"بعض روایت میں ( اخفوا الشوا رب ) کے بھی الفا ظ ہیں اور احفا ء کے معنی ہوتے ہیں خو ب اچھی طرح مبا لغہ .کے سا تھ مونڈ دینا لہذا جو شخص مونچھ کے با لو ں کو کتر دے حتی کہ اوپر کا ہو نٹ ظا ہر ہو جا ئے یا خوب اچھی طرح سا رے با ل مونڈ دے تو اس میں کو ئی حرج نہیں کیونکہ احا دیث سے دونوں طرح ثا بت ہے ۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب