بہت سے فقہی مسا ئل میں علما ء اسلام میں اختلا ف ہے علماء اسلام سے میری مراد ائمہ اربعہ ہیں تو سوال یہ ہے کہ کیا کسی ایک مذہب سے وابستہ شخص کے لئے یہ جا ئز ہے کہ وہ کسی مسئلہ میں کسی دوسرے مذہب کے قو ل کو جو اس کے مناسب حا ل ہو اختیا ر کر ے مثلا میرا تعلق ایک ایسے مذہب سے ہے جس میں زینت کے لئے استعما ل ہو نے والے زیورات میں زکوۃ نہیں ہے جب کہ میں بہت سے علما ء دیگر سے یہ سنا ہے کہ ان میں بھی زکوۃ ہے خلاصہ یہ کہ کیا ایک مسلمان کے لئے یہ جا ئز ہے کہ وہ ایک مذ ہب سے وابستہ ہو تے ہوئے کسی مسئلہ میں کسی دوسر ے مذہب کی رائے کو اختیا ر کر لے جب کہ اسے فقہی مسا ئل کا خا طر خواہ علم ہو-
بے شک ایک مسلمان کا مقصود و مطلو ب حق ہے ۔ وہ جب بھی حق کو پا تا ہے اس کے مطا بق ہی عمل کر تا ہے ائمہ اربعہ نے کسی کو بھی اس با ت کا پا بند نہیں کیا کہ وہ ہر چیز میں اس کی تقلید کر ے انہوں نے صرف یہ بتا یا ہے کہ ان کے نزدیک پسند یدہ اور قا بل ترجیح قو ل کو ن سا ہے اور دوسروں کو انہوں نے حکم یہ دیا ہے کہ اگر دوسروں کے قول میں نہیں حق مل جا ئے تو اسے لے لیں لہذا کو ئی شخص بھی کسی ایک امام کے قو ل کا پا بند نہیں ہے کہ وہ ہر چیز کی تقلید کر ے اسی طرح کسی کے لئے یہ بھی جا ئز نہیں ہے کہ وہ تخفیف یا خواہش کی پیروی میں رخصتوں یا علماء کی لغزشوں یا ان کی غلطیوں کو ڈھو نڈتا پھر ے اکثر ائمہ جو زیورات میں زکوۃ کے قا ئل نہیں ہیں انہوں نے اسے استعما ل کی اشیا پر قیاس کیا یا بعض صحا بہ کرا م رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقو ل آثا ر سے استد لال کیا ہے جب کہ صحیح اور مر فوع احا دیث سے ثا بت یہ ہے کہ زیورات میں بھی زکواۃ فر ض ہے جو زکوۃ ادا نہ کر ے اس کے لئے سخت و عید آئی ہے لہذا یہ دلیل قیاس اور آثار کی نسبت قابل ترجیح ہے یہی وجہ ہے کہ علماء محققین نے اسے اختیا ر کیا ہے ۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب