سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(219) علم کے بغیر فتوی دینا

  • 8513
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 3592

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کچھ لو گ علم نہ ہو نے کے با وجود  فتوی دیتے ہیں  ان کے با ر ے میں کیا حکم ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ عمل بہت خطر نا ک  اور کبیرہ  گناہ  ہے   علم کے بغیر با ت کو  اللہ تعالیٰ نے شر ک  کے سا تھ بیا ن کیا ہے  ارشاد بار ی تعا لیٰ  ہے :

﴿قُل إِنَّما حَرَّ‌مَ رَ‌بِّىَ الفَوحِشَ ما ظَهَرَ‌ مِنها وَما بَطَنَ وَالإِثمَ وَالبَغىَ بِغَيرِ‌ الحَقِّ وَأَن تُشرِ‌كوا بِاللَّهِ ما لَم يُنَزِّل بِهِ سُلطـنًا وَأَن تَقولوا عَلَى اللَّهِ ما لا تَعلَمونَ ﴿٣٣﴾... سورة الاعراف

(ا ے پیغمبر ') کہہ دیجیے  کہ میرے  پر ور دگا ر   نے تو بے حیا ئی کی با تو ں کو  ظا ہر  ہو ں  یا پو شیدہ  اور گناہ  کو اور نا حق  زیادتی  کر نے کو  حرا م کیا ہے  اور اس کو بھی (حرا م کیا ہے )  کہ  تم کسی کو اللہ  کا شر یک بنا ئو   جس کی اس نے کو ئی سند  نا زل  نہیں کی اور اس  کو بھی (حرا م کیا  ہے )  کہ اللہ کے با ر ے میں ایسی باتیں  کہو  جن  کا  تمہیں  کچھ  علم نہیں  ۔"یہ حکم سب کو شا مل ہے  کہ اللہ کی ذا ت کے با ر ے میں  یا اس کی صفا ت کے با ر ے میں  یا اس کے افعا ل کے با ر ے میں  یا اس کے شرعی احکا م کے با ر ے میں  علم کے بغیر با ت کر نا منع ہے کسی شخص کے لئے بھی  اس وقت  تک  کسی  چیز کے با ر ے میں  فتو ی  دینا  جا ئز نہیں  جب تک اسے معلوم نہ ہو کہ  اس کے با ر ے  میں اللہ تعا لی  کی شریعت   کا  حکم کیا  ہے اور   اس کے لئے اس کے پا س  اس ملکہ کا ہو نا بھی ضروری ہے  جس سے وہ کتا ب اللہ  اور سنت  رسو ل اللہ  ﷺ کے نصوص کے معنی  و مفہوم کو بھی  سمجھ سکے   جب اس میں یہ ملکہ پیدا ہو جا ئے   تو پھر وہ  فتوی دے سکتا ہے   مفتی درحقیقت  اللہ تعا لی  کی تر جما نی  کر تا  اور نبی ﷺ کے ارشاد ات  کو آگے پہنچا تا  ہے لہذا  اگر وہ کو ئی با ت علم کے بغیر کہتا ہے   یا نظر اجتہاد  اور دلا ئل  پر غور کی روشنی میں  حاصل ہو نے والے   ظن غا لب کے بغیر کہتا ہے  تو اس نے علم کے   بغیر  اللہ تعا لی  اور اس کے رسو ل اللہ ﷺ کی طر  با ت منسوب  کر نے  کے جر م  کا ارتکا ب  کی لہذا  اسے سزا  کے لئے   تیا ر  رہنا  چاہیے  ارشا د  با ر ی  تعا لیٰ  ہے  ۔

﴿ فَمَن أَظلَمُ مِمَّنِ افتَر‌ى عَلَى اللَّهِ كَذِبًا لِيُضِلَّ النّاسَ بِغَيرِ‌ عِلمٍ إِنَّ اللَّهَ لا يَهدِى القَومَ الظّـلِمينَ ﴿١٤٤﴾... سورة الانعام

 "تو اس شخص سے زیا دہ کو ن ظلم  ہے جو اللہ پر جھوٹ  افترا ء کر ے تا کہ  ازراہ بے دانشی لو گو ں کو گمرا ہ  کر ے  کچھ  شک نہیں  کہ اللہ  ظا لم  لوگوں کو  ہدا یت  نہیں دیتا ۔"

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1 ص38

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ