طلبہ ایک ایسے استا د سے فتوی پوچھتے ہیں ۔ جس کے پا س منا سب علم تو ہے لیکن وہ فتوی دینے کا اہل نہیں ہے ہا ں البتہ اس طرح کے سوال کا اس نے بعض ثقہ علماء سے جوا ب ضرور سن رکھا ہو تا ہے تو کیا اس کے لیے یہ جا ئز ہے کہ وہ طلبہ کو یہ فتوی یا ضروری ہے کہ جوا ب کو صا حب فتو ی کی طرف منسو ب کیا جا ئے ؟
جب کسی ایسے شخص سے سوال کیا جا ئے جس کے فتوی دینے کی اہلیت نہ ہو اور اسے معتبر علماء کا فتوی یا د ہو تو اس فتوی کے بتا نے میں کوئی حرج نہیں لیکن جوا ب کو اپنی طرف منسو ب نہ کر ے بلکہ یہ کہے کہ میں نے فلاں شخص کو اس کا یہ فتوی دیتے ہو ئے سنا ہے جب کہ اسے وہ فتوی بغیر شک و شبہ کے یا د ہو ۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب