میں ایک استا نی ہو ں انٹر میڈ یٹ کا لج سے میں نے اسلا مک سٹڈیز میں سند فرا غت حاصل کی ہے ۔ کچھ فقہی کتا بوں کا بھی مطا لعہ کیا ہے طا لبا ت مجھ سے سوا ل کر تا ہیں تو کیا اپنی معلو ما ت کے مطا بق بطریق قیاس واجتہا د--- حلال و حرا م کے احکا م میں مدا خلت کئے بغیر --- میں ان کے سوالوں کے جوا ب دے سکتا ہو ں ؟
کتا بو ں کی طرف مراجعت اور اجتہا د کر نے کے بعدوہ جوا ب دو جس کے با ر ے میں ظن غا لب یہ ہو کہ وہ صحیح ہے اور اس طرح سوالوں کے جواب دینے میں کو ئی حر ج نہیں جب کسی جوا ب کے بار ے میں شک ہو اور واضح نہ ہو کہ صحیح جوا ب کیا ہے تو کہہ دو اس جوا ب کا مجھے معلوم نہیں اور طا لبات سے یہ وعدہ کر لو کہ تحقیق کر کے اس کا جواب بتا ئوں گی پھر کتا بوں کا مطا لعہ کر و یا اہل علم سے اس کا جوا ب پوچھ لو تا کہ معلوم ہو جا ئے کہ صحیح جوا ب کیا ہے ،
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب