مغر بی اندا ز کے کا لجو ں میں ہمیں ہر جگہ نظر ار تقا ء کا سا منا کرنا پڑتا ہے کتا بو ں اور مجلا ت میں بھی اس نظر یہ کا یو ں اظہا ر کیا جا تا ہے گو یا اس میں دو آدمیوں کا بھی اختلا ف نہیں ہے ۔ میں سا ئنس کا لج شعبہ بیا لو جی کا طا لب علم ہو ں ۔ میں اس مو ضو ع کے متعلق قرآنی آیات احا .دیث شر یفہ اور آپ کی آرا ء چا ہتا ہو ں تا کہ اطمینان قلب حا صل ہو ؟
بلا شک و شعبہ نطریہ ار تقا ء دہر یو ں اور ان کے پیروکا روں مثلا غا لی فلسفیو ں اور ما ہر ین طبعیا ت وغیرہ کا عقیدہ ہے اور یہ ایک غلط نظر یہ ہے جس کی بنیا د کسی دلیل کے بغیر محض ظن و تخمین پر ہے اسی طرح یہ لو گ عا لم کو قد یم ما نتے اور مبدا و معاد اور حشر کا انکا ر کر تے ہیں اور بلا شک یہ کفر صر یح ہے کہ اس میں اللہ تعا لیٰ اور اس کے رسو لو ں نے جو خبر یں دی ہیں ان کی تکذیب ہے مسلما نو ں کا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعا لیٰ ہر چیز کا خا لق ہے جیسا کہ اس نے اپنی کتا ب میں اس کی صرا حت فر ما ئی ہے اس میں بر و بحر میں مو جو د تما م مخلو قا ت داخل ہیں ۔ مسلما نوں کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعا لی نے ان سب مخلو قا ت کو اسی طرح پیدا فر ما یا اور انہیں اپنی قدرت اور کما ل ربوبیت کی نشانیاں بنا دیا چنا نچہ فر ما یا ۔:
''اور اس سے زمین کو مر نے کے بعد زندہ (یعنی خشک ہو نے کے بعد سر سبز )کر دیتا ہے اور زمین پر ہر قسم کے جا نو ر پھیلا ئے ۔"
اور فر ما یا :
''اور زمین پر کو ئی چلنے پھر نے والا نہیں مگر اس کا رزق اللہ کے زمے ہے وہ جہا ں رہتا ہے اسے بھی جا نتا ہے اور جہا ں سو نپا جا تا ہے اسے بھی ۔" یعنی ان کی جگہوں اور عمروں کو بھی جا نتا ہے۔''
اور فر ما یا :
''اور زمین میں چلنے پھر نے والا ( حیوا ن ) یا دو پر وں سے اڑ نے والا جانو ر ہے ان کی بھی تم لو گو ں کی طرح جما عتیں ہیں ۔''
اور فر ما یا
اور زمین پر پہا ڑ (بنا کر ) رکھ دیئے تا کہ تم کوہلا نہ دے اور اس میں ہر طرح کے جا نور پھیلا دیئے ۔"
اللہ تعا لی نے ہمیں یہ بھی خبر دی ہے کہ اس نے ان تمام جا نو رو ں کو پانی سے پیدا فر مایا ہے ۔''
اور اللہ ہی نے ہر چلنے پھر نے وا لے جا ندا ر کو پا نی سے پیدا کیا تو ان میں سے کچھ ایسے ہیں کہ پیٹ کے بل چلتے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جو دو پائو ں پر چلتے ہیں ۔" یہ بطور مثا ل ہے وگر نہ کئی جا نو رو ں کی چھ یا اس سے زیا دہ ٹا نگیں بھی ہیں سب کو چو نکہ اللہ تعا لی نے ہی پیدا فر ما یا ہے اس لئے اس نے خلق و رزق اور کبرو صغر کے کے اعتبا ر سے فرق رکھا اور پھر ہر چیز کو اس نے پیدا فر ماکر اس پر راہ عمل کو بھی کھو ل دیا تا کہ اس کی حیا ت اور نو ع کی بقا کا اہتمام بھی ہو ان میں سے ہر ہر مخلوق میں تو الد و تنا سل نشو نما اپنی اپنی اولاد پر شفقت کا جذبہ اور اپنے رزق کی پہچا ن کا شعور بھی ہو ا ور تما م مخلوقا ت کو یہ سب با تیں طبعی طور پر کسی کے تعلیم دینے کے بغیر ہی حا صل ہو جا تی ہیں ان مخلو قا ت میں سب سے اشرف و افضل ہے انسا ن ہے کہ سا ری کا ئنا ت کو اسی کی خا طر پیدا کیا گیا ہے تا کہ اس عقل وادراک کے سا تھ یہ غور و فکر سے کا م لے سکے جس کی وجہ سے اللہ تعا لی نے اسے تمام مخلو قا ت سے نما یا ں اور ممتا ز کر دیا ہے ارشاد باری تعا لی ہے :
"جس نے ہرچیز کو بہت اچھی طرح بنایا (یعنی )اس کو پیدا کیا اور انسا ن کی پیدائش کو مٹی سے شروع کیا ۔"
ہمیں اعترا ف کر نا چا ہیے کہ کہ ہم اللہ تعا لی کی مخلوق و ملکیت ہیں اس نے کا ئنا ت کی ہر چیز کو ہما رے لئے پیدا فر مایا ہے تا کہ ہماس سے نفع حا صل کر یں اور عبرت بھی :
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب