قادیا نیت کی طرف انتسا ب
فقہی کو نسل نے قا دیا نی گرو ہ کا بھی جا ئزہ لیا ہے جو کہ گزشتہ صدی (انیسویں صدی عیسوی ) میں پیدا ہوا جو اپنے آپ کو احمد یہ جما عت کے نا م سے مو سو م کر تا ہے اس گروہ کا با نی مرزا غلا م احمد قادیا نی (1872/)تھا جس نے یہ دعوی کیا تھا کہ وہ نبی ہے اور اس پر وحی نا زل ہو تی ہے وہ مسیح موعود ہے مرزا قا دیا نی کا یہ دعوی بھی تھا کہ نبوت پیغمبر اسلام سید نا حضرت محمد بن عبداللہ ﷺ پر ختم نہیں ہو ئی (جیسا کہ قرآن عظیم اور سنت مطہرہ کی روشنی میں مسلما نوں کا یہ عقیدہ ہے) بلکہ نبوت کا سلسلہ اب تک جا ری ہے وہ خو د نبی ہے اس پر دس ہزار سے زیادہ آیت بدذریعہ وحی نا ز ل ہو چکی ہیں جو اس کی تکذ یب کر ے وہ کا فر ہے مسلما نو ں پر فرض ہے کہ وہ قا دیا ن کا حج کر یں کیو نکہ یہ شہر مکہ اور مدینہ کی طرح مقدس ہے اسی شہر کا قرآن مجید میں نا م مسجد اقصی ہے یہ سا ر ی با ت مرز ا کی کتا ب برا ہین احمدیہ " اور اس کے رسا لہ "التبلیغ " میں مو جو د ہیں کو نسل نے مرزا کے خلیفہ مرزا بشیر الدین بن غلا م احمد قا دیا نی کے اقوا ل کا بھی جا ئزہ لیا چنا نچہ اس کی کتا ب " آئینہ صداقت " میں ہے کہ ہر مسلما ن جو مسیح (یعنی اس کے والد مرزا غلا م احمد ) کی بیعت نہ کر ے خوا ہ وہ ان کے با ر ے میں سنے یا نہ سنے وہ کا فر دا ئر ہ اسلا م سے خا ر ج ہے (کتا ب مذکو ص 35/) اسی طر ح اس نے اپنے اخبا ر " افضل " میں اپنے
والد مر زا غلا م احمد کے حوا لے سے لکھا ہے کہ ہم ہر چیز میں حتی کہ اللہ رسول قرآن نماز روزہ حج اور زکوۃ کے با ر ے میں مسلما نو ں سے اختلاف رکھتے ہیں ان میں سے ہر چیز کے بار ے میں ہمارے مسلما نوں کے درمیان جو ہری اختلا ف ہے (اخبا ر الفضل مجر یہ 30جولا ئی 1931/ء)اسی اخبا ر کی تیسر ی جلد میں بھی لکھا ہے کہ مرز ا غلا م احمد ہی نبی کر یم ﷺ ہیں قرآن مجید میں جو یہ ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام نے بشا رت دی تھی کہ :
اور ایک پیغمبر جو میر ے بعد آئیں گے جن کا نا م احمد ہے گا ان کی بشارت سنا تا ہو ں ۔"تو اس کا مصداق بھی مر زا غلا م احمد قا دیا نی ہے ( کتا ب انداز خلا فت ص 210/) کو نسل نے ثقہ مسلما ن علما ء و مصنفین کی ان کتا بو ں کا مطا لعہ کیا ہے جو انہو ں نے قا دیا نی و احمد ی فرقہ کی تر دید میں لکھیں اور جن میں انہوں نے نا قا بل تر دید دلا ئل و بر اہین سے ثابت کیا ہے کہ یہ فرقہ با لکل قطعی پر خا ر ج از اسلا م ہے ۔ اسی وجہ سے پا کستا ن کے شما لی علا قوں (آزاد کشمیر ) کی اسمبلی نے 1974/ء میں باتفاق رائے یہ قرارداد پا س کی کہ قا دیا نی فر قہ غیر مسلم اقلیت ہے اور پھر اس کے بعد پا کستا ن کی قو می اسمبلی نے بھی با تفا ق را ئے قا دیا نیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا ان قا دیا نی عقا ئد کے سا تھ ساتھ جو مرزا غلا م احمد کی اپنی کتا بو ں سے ثا بت ہیں ہم اس کے ان خطو ط کی طرف بھی تو جہ مبذو ل کر وا ئیں گے جو اس نے ہندو ستا ن کی اس دور کی انگریزی حکو مت کو لکھے جس سے اسے ما لی امداد بھی ملتی تھی اور جہا د کو حرا م قرار دینے کے سلسلہ میں مرزا کو انگریز ی حکو مت کی تا ئید و حمایت بھی حا صل تھی مرزا جہا د کا اس لئے منکے تھا کہ وہ چا ہتا تھا کہ انگریز ی حکو مت کے خلا ف جہا د کے بجا ئے وہ اس وقت کی استعما ری انگر یز ی حکو مت کے لئے مسلما نو ں کے دلو ں میں اخلا ص پیدا کر سکے مرزا سمجھتا تھا کہ مسلما نوں میں جذبہ جہا د کے ہو تے ہو ئے انگریزوں کے لئے اخلا ص پیدا کر نا نا ممکن ہے چنا نچہ اس سلسلہ میں وہ اپنی کتا ب شہادۃ القرآن " ص 17/طبع ششم میں لکھتا ہے کہ "میرا ایمان ہے کہ جیسے جیسے میر ے پیرو کا روں میں اضا فہ ہو تا جا ئےگا اور ان کی تعداد زیا دہ ہو تی چلی جا ئے گی جہاد پر ایمان لا نے وا لو ں کی تعداد کم ہو تی چلی جا ئے گی کیو نکہ میرے مسیح اور مہدی ہو نے پر ایما ن لا نے کا معنی ہی جہاد کا انکا ر ہے ملا حظہ فر ما یئے مو لا نا سید ابو الحسن علی ندو ی کا رسا لہ" قادیا نیت " ص25/طبع رابطہ عا لم اسلا می "قادیا نیت کے با ر ے میں نہایت ثقہ اور قا بل اعتما د لٹر یچر کے مطا لعہ کے بعد قا دیا نیوں کے عقائد با نی قادیا نیت کے حا لا ت قادیا نیت کے اغرا ض و مقاصد اور اہداف کے مطا لعہ کے بعد کو نسل اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ قادیا نی معتقدات صحیح اسلا می عقا ئد کے با لکل خلا ف ہیں قادیا نیوں کی کو شش ہے کہ مسلما نو ں کو ان عقائد سے دور ہٹا کر گمراہ کر دیں اس لیے کو نسل نے با تفا ق رائے یہ قرار داد پا س کی ہے کہ قادیا نی یا احمد ی جماعت بلا شک و شبہ مکمل طو ر پر دا ئرہ اسلا م سے خا ر ج ہے قادیا نی کافر اور مر تد ہیں ان کا اپنے آکو مسلما ن ظا ہر کر نا دھو کہ و فر یب ہے لہذا اسلا می فقہی کو نسل اعلا ن کر تی ہے کہ تما م مسلما نو ں پر ان کی حکومتو ں علما ء مصنفین منکر ین اور دعاۃ و مبلغین پر یہ فر ض ہے کہ وہ دنیا کے ہر کو نے اور گو شے میں اس گمرا ہ فر قے اور اس سے وابستہ لوگو ں کی تر دید میں کو ئی دقیقہ فرو گذاشت نہ کر یں ۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب