بہا ئیت کی طرف انتسا ب
اسلا می فقہی کو نسل نے فرقہ بہا ئیہ کا جا ئزہ لیا جو گزشتہ صدی کے نصف آخر میں بلا د فارس (ایرا ن) میں ظا ہر ہوا اور آج اسلامی وغیرہ اسلامی ملکوں میں اس سے وابستہ لو گ پھیلے ہو ئے ہیں اس فر قہ کے با ر ے میں علما ء و مصنفین اور اس فر قہ کی حقیقت سے آگا ہ لو گو ں نے جو اس کی نشا ت دعوت کتا بوں اور اس فرقہ کے با نی مرزا حسین علی ما ز ندرا نی ---20/محرم 1233/ہجر ی بمطا بق 12نومبر 1817/کو پیدا ہو ئے ---اس کے پیرو کا روں کے کر دار و اخلا ق اس کے خلیفہ ولی عہد عبا س آفندی مسمی عبد ا لبھا ء اور اس فرقہ کی دینی تنظیموں کے با ر ے میں جو لکھا ہے اس کا جا ئزہ لیا ہے ۔بہت سے قا بل اعتماد مصا در ماخذ کے مطالعہ کے بعد جن میں سے کچھ کتا بیں خو د بہا ئی مصنفین کے قلم سے ہیں کو نسل اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ : بہا یت ایک نیا ایجا د کر دہ دین ہے جو با بیت کی بنیا د پر قا ئم ہوا ہے اور خود با بیت بھی ایک نیا ایجا د کر دہ دین ہے جسے علی محمد – جو یکم محر م 1235/ ہجری بمطا بق اکتو بر 1819/ء کو شیراز میں میں پیدا ہو ا ----نے ایجا د کیا تھا ابتدا میں یہ شخص صوفی و فلسفی تھا اور طریقہ شیخ سے وابستہ تھا جس کا با نی اس کا گمراہ شیخ کا ظم رشتی خلیفہ تھا جو کہ احمد زین الدین احسائی کے نا م سے مشہور تھا طریقہ شیخ کے اس گمرا ہ با نی کا خیا ل یہ تھا کہ اس کا جسم ملا ئکہ کی طر ح نو را نی ہے اس طرح اور بھی بہت با طل ہفوات و خر ا فا ت کو اس شخص نے اختیا ر کر رکھا تھا علی محمد پہلے اپنے شیخ کے ان اقوال کا قا ئل تھا لیکن پھر یہ اس سے الگ ہو گیا اور پھر کچھ عرصہ بعد ایک نئے روپ میں ظا ہر ہو ا اور دعوی کر نے لگا کہ میں وہ علی بن ابی طا لب ہو ں جس کے با را میں رسو ل (ﷺ) نے فر ما یا کہ :
میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے ۔" اس طرح اس نے اپنے آپ کو "با ب " کہلا نا شروع کر دیا پھر اس کے بعد اس نے یہ دعوی کیا کہ وہ مہدی منتظر کے لئے با ب ہے اور پھر ایک اورقدم آگے بڑھ کر مہدی ہو نے کا دعو ی کر دیا پھر اپنی زندگی کے آخر ی ا یا م میں اس نے الوہیت کا دعو ی کر تے ہو ئے اپنے آپ کو اعلی کہنا شروع کر دیا جب مرزا حسین علی ما ز ندارا نی مسمی با لہبا ء نے اپنی دعوت کو شروع کیا تو باب نے بھی اس کی دعوت کو قبول کر لیا لیکن جب اس کے کفر اور فتنہ کی وجہ سے با ب کو قتل کر دیا گیا تو مرزا حسین علی نے اعلا ن کی کہ با ب نے اس کے حق میں یہ وصیت کی ہے کہ با بیوں کا بھی سر برا ہ بھی یہی ہے اس طرح از خو د ہی یہ با بیوں کا بھی سر براہ بن گیا اور اپنے آپ کو اس نے بہاء الدین کے نا م سے مو سو م کر لیا تھا ۔ پھر اس نے ایک اور زقند لگا ئی اور یہ اعلا ن کیا کہ سا بقہ تما م دین اس کے ظہو ر کے پیش خیمہ کے طور پر دنیا میں آ ئے تھے اور اس کے دین کے سوا دیگر تما م دین نا قص ہیں یہ خود اللہ تعا لی کی صفا ت سے متصف ہے اللہ تعا لی کے تمام افعا ل کا یہ سر چشمہ ہے ۔اللہ تعا لی کا اسم اعظم یہی ہے رب العا لمین سے مرا د بھی یہی ہے جس طرح اسلا م کی آمد سے سابقہ تما م دین منسوخ ہو گئے اسی طرح بہا ئیت کی آمد سے اسلا م بھی منسوخ ہو گیا ہے با ب اور اس کے پیرو کاروں نے قرآن عظیم کی آیا ت کی جو تا ویلیں کیں وہ حد درجہ عجیب وغر یب اور ان کی با طنیت کی مظہر تھیں یہ تاویلیں انہوں نے اس لئے کیں تا کہ قرآنی آیا ت کو اپنی خبیث دعوت کے لئے استعمال کر سکیں اس نے یہ دعوی بھی کر دیا تھا کہ آسمانی شر یعتوں کے احکا م بد ل دینے کا اسے اختیا ر حا صل ہے اور پھر اس نے عبادتوں کی بھی نئی نئی صورتیں ایجاد کیں جن کے مطا بق اس کے پیرو کار عمل کر تے تھے ۔ ثا بت شدہ نصوص کی شہادت کی روشنی میں کو نسل کے سا منے یہ واضح ہو گیا ہے کہ بہا ئیوں کا عقیدہ اسلا م کے با لکل خلاف ہے اس عقیدہ کا قیا م انسا نی بت پر ستی کی بنیا د پر ہے کہ اس عقیدہ میں بہا ء کی الو ہیت کا دعوی بھی کیا گیا ہے اور یہ دعوی بھی کہ اسلامی شریعت کے احکا م تبدیل کر نے کا بھی اختیا ر حا صل ہے بہا ئیت کے ان افکا ر و آراء کی بنیا د پر کو نسل با تفا ق رائے یہ قرار دیا کہ بہا ئیت اور با بیت دائرہ اسلام سے خا رج ہیں بلکہ یہ اسلا م کے خلا ف اعلا ن جنگ ہیں ان کے پیرو کا ر کھلم کھلا کا فر ہیں ان کے کفر میں شک کی قطعاکو ئی گنجا ش نہیں ۔ کو نسل تما م مسلمانوں کو یہ تلقین کر تی ہے کہ وہ اس مجرم اور کافر گرو ہ کی دسیسہ کا ریوں سے بچیں اس کا مقا بلہ کر یں اپنے آپ کو اس کے شر سے بچا ئیں کیو نکہ یہ با ت اب کو ئی راز نہیں ہے کہ اسلا م اور مسلمانوں کو نقصا ن پہچا نے کے لئے استعما ری حکو متیں اس تحر یک کی پشت پنا ہی کر رہی ہیں
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب