بعض صو فیہ یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعا لیٰ کا ذکر فر ض نماز سے افضل ہے کیو نکہ قرآن مجید میں ہے( ولذكرالله اكبر) تو کیا واقعی صوفیہ کے بقو ل ذکر الٰہی نماز سے افضل ہے ۔؟
اللہ تعالیٰ نے کژرت کے سا تھ اپنے ذکر کا حکم دیا ہے ۔ارشا د باری تعا لیٰ ہے :
''اے اہل ایمان "اللہ کا بہت ذکر کی اکرو اور صبح شا م اس کی پا کیزگی (تسبیح وتقدیس ) بیا ن کر تے رہو ۔: اللہ سبحا نہ وتعا لیٰ نے بیا ن فر ما یا ہے کہ ذکر الٰہی سے اطمینان و سکون قلب حا صل ہو تا ہے :
اور سن رکھو کہ اللہ کی یا د سے دل آرا م پا تے ہیں ۔''
اور نبیﷺ نے فر مایا ہے کہ :
جس شخص نے خلو ت میں اللہ تعا لیٰ کا ذکر کیا اور اس کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں تو اللہ تعالیٰ اسے ان سا ت قسم کے لو گوں میں شا مل فر ما ئے گا جنہیں اس دن اپنے سا یہ تلے جگہ عطا ء فر ما ئے گا جب اس کے سوا اور کو ئی سا یہ نہ ہو گا''آپ ﷺ نے مثا ل دے کر فر مایا کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے اس کی مثا ل زندہ کی سی ہے اور جو ذکر نہیں کر تا اس کی مثا ل مر دہ کی سی ہے ۔ ذکر الٰہی دلو ں کی زندگی اور اطمینا ن اور نفسوں کی پا کیزگی اور طہارت ہے اور اس کا اللہ کے ہا ں اجر و ثوا ب بھی بہت زیا دہ ہے ۔ بے شک نماز افضل ہے اذکا ر تلاوت قرآن تکبیر و تہلیل اور تسبیح و تحمید پر مشتمل ہے اور اللہ تعا لیٰ کے کلا م کو بندوں کے کلام پے اسی طرح فضیلت ہے جس طرح اللہ تعا لیٰ کو خو د اپنے بندوں پر فضیلت حا صل ہے سب سے افضل ذکر جو رسول اللہ ﷺ اور آپ سے پہلے انبیا ء علیہ السلام نے کیا وہ کلمہ لالہ الااللہ ہے اس کے سا تھ سا تھ نماز رکوع و سجود پر مشتمل ہے اور بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہو تا ہے جب وہ سجدہ میں ہو تا ہے نماز سے با ہر ذکر کو نماز پر فضیلت دینا کسی چیز کی اپنے نفس پر فضیلت کے مترادف ہے بلکہ یہ ایک اعلیٰ چیز پرفضیلت کے مترادف ہے اور یہ صحیح نہیں ہے ۔ قرآن مجید میں ارشا د با ری تعالیٰ ہے :
''اور نما ز کے پا بند رہئے ۔ یقینا نماز بے حیائی کی با تو ں اور برا ئی کے کاموں سے روکتی ہے اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا (اچھا کا م ) ہے ۔"
معنی یہ ہیں کہ فر ض نما زوں کو ان کے اوقا ت میں اس طرح ادا کر نا جس طرح اللہ تعالیٰ نے حکم دیا اور رسول اللہ ﷺ نے اپنے قو ل و عمل سے بیا ن فر ما یا ہے ۔یقینا ایک مسلما ن اور اس کے گنا ہوں کے درمیا ن حا ئل ہو جا تا ہے اور اللہ تعالیٰ اسے برا ئیوں کے ارتکا ب سے محفوظ رکھتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کا تمہیں یا د کر نا جب تم اس کا ذکر کر رہے ہو تے ہو تو یہ بھی قدر و منزلت کے اعتبا ر سے عظیم اور اجر و ثوا ب کے اعتبا ر سے بہت افضل عمل ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فر ما یا ہے:
" تم مجھے یا د کیا کر و میں تمہیں یا د رکھو ں گا "ابن جریر نے بھی اپنی تفسیر میں اسی با ت کو اختیا ر کیا ہے اور بہت سے مفسرین نے بھی حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین وتابعین سے منقول ارشادات کی بنیا د پر ابن جر یر کی تائید کی ہے ۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب