جو پرو پیگنڈہ کیا گیا ہے کہ امام شیخ محمد بن الوا ہا ب رحمۃ اللہ علیہ کے پیروکاروں نے جب جزیر ۃ العرب پر قبضہ کیا اورمدینہ منورہ پہنچے تو انہوں نے مسجد نبوی میں واقع روضہ شر یف میں اپنے گھوڑ با ندھ دیئے تھے کیا یہ صحیح ہے ؟
یہ بات بالکل صحیح نہیں ہے بلکہ یہ جھو ٹ اور حق کی مخا لفت ہے ۔ مشہور با ت یہ ہے کہ امام محمد بن عبدالوہا ب کے پیرو کاروں نے جب مدینہ منورہ پر قبضہ کیا تو انہوں نے یہا ں سلفی دعوت کی نشر وا شا عت کا کا م کیا ۔ اس تو حید کی حقیقت کو بیا ن کیا جس کے سا تھ اللہ تعالیٰ ٰ نے اپنے نبی کر یم ﷺ کو معبوث فر ما یا تھا اور جس شرک اکبر میں لو گ مبتلا ہو چکے تھے اس کی انہوں نے تردید کی مثلا رسول اللہ ﷺ کی ذات گرا می سے استغا ثہ آپ سے مدد طلب کر نا بقیع میں مدفون صحابہ کرا م رضی اللہ تعالیٰ عنہ اہل بیت اور اولیا ء سے اسغاثہ نبیﷺ کے چچا حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دیگر شہداء احد سے استغاثہ کی انہوں نے تر دید کی اور لوگوں کو اسلام کی حقیقت بتا ئی اور اس وقت حجا ز وغیرہ میں جن بدعا ت و خرافا ت کا دور دورہ تھا ان کی انہوں نے مذمت کی اس کے علا وہ اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ انہوں نے قبر شریف یا روضہ کی تو ہین کی یا یہ کہتا ہے کہ انہوں نے معا ذ اللہ نبی کر یم ﷺ کی تو ہین کی یا صحا بہ کر ام رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اولیا ء اللہ میں سے کسی کی شا ن میں گستا خی کی تو وہ جھو ٹ بو لتا افتراء پر وازی کر تا خلا ف واقعہ اور خلا ف حقیقت با ت کر تا ہے کتب تا ریخ ان دلا ئل سے بھر ی پڑی ہیں جو ہما ری با ت کی شہا د ت دیتی اور افترا ء پر وازوں کے جھوٹ کو طشت ازبم کر تی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے بھی اور آپ کو بھی دین میں تفقہ اور ثآ بت قد می عطا ء فر ما ئے کہ ہم اس سے ملا قا ت کے دن تک اس کہ دین سے وابستہ رہیں مجھے اور آپ کو لغزشوں سے محفوظ رکھے وہی کا ر سا ز و قا در ہے ہم اللہ عزوجل سے یہ بھی دعا ء کر تے ہیں کہ وہ مسلما نوں کے تما م علما ء اور تما م دا عیا ن ہدا یت کو معا ف فر ما یئے ہمیں اور آپ کوان کے نقش قدم پر چلنے کی تو فیق عطا ء فر ما ئے ہم سب کو حق کے سمجھنے اور اس پر عمل کر نے کی تو فق سے نوازے اور اس سے بچنے کی تو فیق سے سر فراز فر ما ئے۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب