سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(190) چودہویں سوال

  • 8484
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1139

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

چودہویں:

﴿تِلكَ أُمَّةٌ قَد خَلَت لَها ما كَسَبَت وَلَكُم ما كَسَبتُم وَلا تُسـَٔلونَ عَمّا كانوا يَعمَلونَ ﴿١٤١﴾... سورة البقرة

یہ جما عت  گزر چکی ان کے لئے وہ  جو انہو ں نے کیا (یعنی ان کے اعمال ان کے کا م آئیں گے ) اور تمہا رے لئے وہ جو تم نے کیا  اور وہ جو عمل کر تے تھے   ان کی پر سش  تم سے نہیں ہو گی۔''


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس آیت کا مقصود یہ ہے  کہ ہر انسا ن کواس کے اپنے  عمل کی جزادی  جا ئے گی  کسی دوسر ے کے عمل کے با رے میں   اس سے پر سش ہو گی نہ کسی دوسرے سے اس کے با رے میں سوال ہو گا  جیسا کہ  دوسری آیت  میں  اس طرح فر ما یا ''

﴿كُلُّ امرِ‌ئٍ بِما كَسَبَ رَ‌هينٌ ﴿٢١﴾... سورة الطور

ہر شخص اپنے اعمال  میں پھنسا  ہو ا ہے ۔نیز فر ما یا :

﴿وَلا تَزِرُ‌ وازِرَ‌ةٌ وِزرَ‌ أُخر‌ى...١٦٤﴾... سورة  الانعام

اور کو ئی شخص  کسی (کے گنا ہ  ) کا بو جھ  نہیں اٹھا  ئے گا ''۔لہذا ہر شخص کو خیر کے کما نے اور  شر سے بچنے  کے لئے  کو شش کر نی چا ہیے   اور اسے یہ نہیں چا ہیے کہ اپنے آپ کو  کسی غیر سے متعلق  کر کے  اس پر فخر کر ے یا اس کی قرابت  یا صلہ  رحمی  یا دنیا میں اس کی تعظیم  کر نے  کی وجہ سے امید کر  بیٹھے کہ وہ قیا مت کے دن کے عذاب سے  نجا ت پا لے گا  ،حضرت عیسیٰ علیہ السلام  اگرچہ امت ماضہ  کے عموم  میں دا خل  ہیں  لیکن  کتا وسنت کے دلائل سے ان کی یہ  تخصیص ثا بت ہو چکی ہے کہ انہیں آسمانوں  پر زندہ  اٹھا لیا گیا  وہ اب تک زندہ  مو جو د ہیں اور آخر زما نہ میں نازل ہوں گے جیسا کہ قبل ازیں بیا ن کیا جا چکا ہے   اور یہ اسلامی شریعت کا مشہور  معروف اصول ہے کہ  کہ نصوص خا صہ کی روشنی میں نصوص عامہ  کی تخصیص  کر دی  جا تی ہے چنانچہ ان  نصوص خاصہ  میں سے ایک نص یہ بھی ہے ۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1 ص38

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ