سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(189) تیرہویں سوال

  • 8483
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1149

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تیرہویں:

﴿قولوا ءامَنّا بِاللَّهِ وَما أُنزِلَ إِلَينا وَما أُنزِلَ إِلى إِبر‌هـۧمَ وَإِسمـعيلَ وَإِسحـقَ وَيَعقوبَ وَالأَسباطِ وَما أوتِىَ موسى وَعيسى وَما أوتِىَ النَّبِيّونَ مِن رَ‌بِّهِم لا نُفَرِّ‌قُ بَينَ أَحَدٍ مِنهُم وَنَحنُ لَهُ مُسلِمونَ ﴿١٣٦﴾... سورة البقرة

''کہو  کہ ہم اللہ پر ایما ن لا ئے  اور جو (کتا ب )  ہما ری طرف اتاری گئی  اس پر اور جو (صحیفے)  ابرا ہیم علیہ السلام  اور اسمعیل علیہ السلام   اور اسحا ق علیہ السلام   اور یعقوب علیہ السلام   اور ان   کی اولا د  کی     طرف   سے  نا زل   کئے گئے  ان  پر   اور  جو  (کتا بیں )   مو سی علیہ السلام اور عیسیٰ علیہ السلام  کو      عطا  ہو ئیں   ان  پر   اور     جو  اور  پیغمبر وں    کو ان کے پر وردگا ر  کی طرف  سے ملیں  ان پر  (سب پر ایمان لائے ) ہم ان پیغمبروں میں سے  کسی  میں  کچھ  فر ق  نہیں  کر تے    اور  ہم اس (اللہ وحدہ)  کے فر ما ں بر دار ہیں ۔ 


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس آیت کریمہ میں ہمیں اللہ تعالیٰ  نے یہ حکم دیا ہے ۔ کہ تما م انبیاء کرا م علیہ السلام  پر  اور کچھ  ان پر ان کے رب کی طرف سے  ناز ل کیا گیا ہے ۔  اس پر ایمان لا نا چا ہیے اور یہ بیان کیا گیا ہے  کہ اللہ سبحا نہ وتعالیٰ ٰ   تما م انبیا ء کرا م علیہ السلام  اور ان پر ناز ل کر دہ صحیفوں  اور کتا بوں  پر وجوب   ایمان کے اعتبا ر سے کو ئی  فرق نہیں کر تا اس آیت کر یمہ میں در حقیقت  یہود نصار ی کی ترد ید ہے  جو یہ کہتے تھے یہود ی یا عیسا ئی بن جا ئو  ہدایت  پا جا ئو گے  جیسا کے اجما لی طور پر  اس آیت کر یمہ   میں بھی ان کی تر دید ہے جس  میں اللہ تعالیٰ ٰ  نے اپنے نبی ﷺ سے فر مایا ''

﴿ قُل بَل مِلَّةَ إِبر‌هـۧمَ حَنيفًا وَما كانَ مِنَ المُشرِ‌كينَ ﴿١٣٥﴾... سورة البقرة

اے پیغمبر ان سے کہہ دیجیے (نہیں )بلکہ (ہم ) دین  ابرا ہیم علیہ السلام  اختیا ر کئے ہو ئے ہیں  جو ایک اللہ کے ہو رہے تھے  اور مشرکوں میں نہ تھے ''

اس آیت کے یہ معنی نہیں کہ حضرات  انبیا ء کرا م علیہ السلام  میں مو ت و حیا ت  کے اعتبا ر سے کو ئی تفر یق نہیں ہے  کیو نکہ  سیاق آیت سے ایسی کو ئی  راہنما ئی  نہیں ملتی  بلکہ اگر راہنما ئی ملتی ہے  تو وہ جو ہم نے ذکر کی ہے  نیز  انبیا ء کرا م علیہ السلام  نے بھی ایسی کو ئی دعوت نہیں دی تھی   لہذا اس کے یہ  معنی بیا ن کر نا  آیت کے سیا ق  کے خلا ف  اس کی معنوی  تحریف ہو گی ۔  اگر بالفرض (لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ)کو عموم  پر محمول کرلیا جا ئے  کہ جنس موت و حیا ت  کے اعتبا ر سے  انبیا ء کرا م علیہ السلام   میں کو ئی فرق نہ ہو تو یہ بات امر واقع  اور حقیقت کے خلا ف ہو گی   کیو نکہ مو ت و حیا ت کی صفات  انواع اقسام   زمان و مکان  اور عمر کی درازی  و کمی  کے اعتبا ر  سے حضرات انبیا ءکرا م علیہ السلام   میں بہت فرق تھا  اسی فرق ہی میں سے  ایک یہ بات بھی ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام  کی حیا ت کو بہت طو ل دے  دیا گیا ، زندگی بسر کر نے کے لئے جگہ بھی بدل دی گئی  اور اس طویل ترین زندگی   کے بعد وہ وفا ت پا ئیں گے    اور جیسا کہ  دیگر  بہت سے امو ر میں وہ  اپنے انبیا ء علیہ السلام  بھا ئیوں سے  مختلف ہیں  اس مو ت و حیا ت کے  مسئلہ میں  بھی ان سے مختلف ہیں   جیسا کہ سا بقہ نصو ص  سے یہ ثا بت ہو تا ہے ۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1 ص38

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ