چھٹی:
اس آیت کا آغا ز ان الفاظ سے ہو تا ہے کہ :
جو لوگ اس با ت کے قا ئل ہیں کہ حضرت عیسی بن مر یم علیہ السلام اللہ ہیں وہ بے شک کا فرہیں '' تو گویا (قُلْ فَمَن يَمْلِكُ مِنَ اللَّـهِ شَيْئًا)کہہ کہ ان لو گوں کی تردید کی جا رہی ہے جنہوں نے حضرت عیسی علیہ السلام کے اللہ ہو نے کا دعو ی کیا اور بیا ن یہ کیا جا رہا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام اور ان کی والدہ تو اللہ تعالیٰ ٰ کی دیگر مخلوق کی طرح اس کے دو ضعیف بندے ہیں ،اگر اللہ تعالیٰ ٰ انہیں ان کی والدہ کو زمین کی تمام مخلوقات کو ہلاک کر نا چا ہے تو وہ ایسا کر سکتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ ٰ نے اس طرح سب کو یکجا ہلاک نہیں کیا بلکہ اپنی حکمت و مصلحت سے ہر ایک کی موت کے اوقا ت مقرر کر دیئے اور یہ بھی اس کی حکمت و مصلحت ہی سے ہو ا کہ یہودیوں نے جب حضرت عیسی علیہ السلام کی مو ت کی سا زش کی تو اللہ تعالیٰ ٰ نے انہیں آسمانو ں پر زندہ اٹھا لیا اور اب تک زندہ رکھا ہو ا ہے حتی کہ وہ آخر زمانے میں نازل ہوں گے لو گو ں میں حضرت محمد ﷺ کی شر یعت کے مطا بق فیصلے کر یں گے اور پھر اس کے بعد اللہ تعالیٰ ٰ انہیں فو ت کر ے گا جیسا کہ قبل ازیں بیا ن کیا جا چکا ہے ۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب