ہم کچھ ایسے لوگوں کے ساتھ کام کرتے ہیں۔جو بے دین ہیں آگ اور گائے کی پوجا کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ ٰ نے ایسے لوگوں کو ناپاک اور نجس قرار دیا ہے تو سوال یہ ہے کہ ان کی نجاست کی ماہیت کیا ہے؟کیا ہم ان سے دور رہیں۔مصافحہ بھی نہ کریں۔اور جب وہ ناپاک ہیں۔تو پھر ان کے ساتھ مل کر کام کس طرح کریں؟ جن چیزوں کو وہ ہاتھ لگاتے ہیں کیا وہ ناپاک ہوجاتی ہیں؟یاد رہے کہ یہ لوگ تجارتی مراکز میں کام کرتے ہیں اور عوام کے ساتھ ان کامیل جول ہے امید ہے اس مسئلہ میں آپ مستفید فرمایئں گے؟
ارشاد باری تعالیٰ ٰ ہے:
''مشرک تو پلید ہیں۔''
اور منافقین کے بارے میں فرمایا ہے:
''سوا ن کی طرف التفات نہ کرنا یہ ناپاک ہیں۔''
لیکن ان کی یہ نجاست معنوی نجاست ہے۔اور اس سے مراد ان کاضرر شر اور فساد ہے اگر ان کے جسم صاف ہوں۔تو انہیں حسی طور پرنجس قرار نہیں دیا جاسکتا لہذا ان کے پہنے ہوئے کپڑے پہنے جاسکتے ہیں۔بشرط یہ کہ وہ پاک ہوں الا یہ کہ وہ کپڑے جو شرم گاہوں کے قریب استعمال ہوتے ہوں اور یہ پیشاب سے پرہیز نہ کرتے ہوں اور خصوصاً وہ لوگ جن کا ختنہ بھی نہ ہوا وہ تو ان کے کپڑے استعمال کرنا جائز نہ ہوگا اسی طرح اگر وہ کسی نجاست میں ملوث ہوں مثلا خنزیر کے پکانے یا شراب وغیرہ بنانے میں تو پھر یہ نجس ہوں گے۔لیکن ان سے مصافحہ کرنے اور ان کی بنی ہوئی چیزوں کے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں بشرط یہ کہ یہ معلوم ہو کہ وہ چیزیں پاک ہیں۔چنانچہ رسول اللہﷺ اور صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین کفار کی بنی ہوئی چیزوں اور ان کے بنے ہوئے کپڑے کو استعمال فرما لیا کرتے تھے۔اشیاء میں اصل تو طہارت اور پاکیزگی ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب