ہما رے گھر میں غیر مسلم خا دمہ ہے تو کیا گھر کی خوا تین کے لئے یہ جا ئز ہے کہ وہ میل جو ل رکھیں اور مل جل کر کھا پی لیں ؟
اس میں کوئی حر ج نہیں اور علما ء کے صحیح قو ل کے مطا بق مسلم خوا تین کے لئے غیر مسلم سے پر دہ کر نا فرض نہیں ہے لیکن یہ فرض ہے کہ اس سے اس طرح معا ملہ نہ کر یں جس طرح ایک مسلمان عورت سے کیا جا تا ہے بلکہ اس سے اللہ تعا لیٰ کے ارشاد کے مطا بق اپنے دل میں بغض رکھیں :
"(اے اہل ایما ن) ابرا ہیم علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کی ذات میں تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے جب انہوں نے اپنی قوم کے لو گوں سے کہا کہ ہم تم سے اور ان (بتوں ) سے جن کو تم اللہ کے سوا پو جتے ہو بے تعلق (بیزار) ہیں اور تمہا رے (معبودوں کے کبھی ) قا ئل نہیں ( ہو سکتے) اور جب تک تم اللہ وا حد پر ایمان نہ لا ئو ہم میں تم میں ہمیشہ کھلم کھلا عداوت اور دشمنی رہے گی ۔ اگر یہ غیر مسلم خا دمہ اسلا م قبول نہ کر ے تو گھر والو ں کو چا ہئے کہ اسے اس کے ملک میں واپس بھیج دیں کیو نکہ یہ جا ئز نہیں کہ اس جزیرۃ العرب میں یہودی یا عیسا ئی یا کو ئی غیر مسلم خوا ہ مر د یا عورت رہے کیونکہ نبی ﷺ نے وصیت فر ما ئی ہے کہ انہیں جز یرۃ العرب سے نکا ل دیا جا ئے اور ویسے بھی ان کے بجا ئے الحمد اللہ مسلما ن مر د اور عورتیں ہی کا فی ہیں ہمیں ان کی ضرورت ہی نہیں مسلما نوں میں ان کا وجود خطر ے سے خا لی نہیں کیو نکہ ان کی وجہ سے مسلما نوں کے عقا ئد و اخلا ق کے خرا ب ہو نے کا اندیشہ ہے لہذا جزیرۃ العرب کے تمام مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ یہا ں خدمت اور کام کا ج کے لئے صرف مسلما نوں ہی کو بلا ئیں تا کہ نبی کریم ﷺ کی وصیت پر عمل ہو سکے اور اخلاق عقا ئد کی اس خرا بی سے بچا جا سکے جو ان کی مو جو د گی کی وجہ سے مسلمان مردوں اور عورتوں میں پیدا ہو سکتی ہے میں اللہ تعالیٰ ٰ سے دعاء کر تا ہوں کہ وہ مسلما نوں کو غیر مسلموں سے بے نیا ز کر دے اور ان کے شر سے محفو ظ رکھے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب