سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(160) غیر مسلم خادمہ کے ساتھ میل جول

  • 8450
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1401

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہما رے گھر میں غیر مسلم خا دمہ ہے  تو کیا گھر کی خوا تین کے لئے یہ جا ئز ہے  کہ وہ میل جو ل  رکھیں  اور مل جل  کر  کھا  پی لیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس میں کوئی حر ج نہیں اور علما ء کے صحیح قو ل کے مطا بق  مسلم خوا تین کے لئے  غیر  مسلم سے پر دہ کر نا  فرض  نہیں ہے  لیکن یہ فرض  ہے کہ  اس سے   اس طرح معا ملہ  نہ کر یں جس طرح ایک مسلمان عورت سے کیا جا تا ہے  بلکہ  اس سے  اللہ تعا لیٰ  کے ارشاد  کے مطا بق  اپنے  دل میں  بغض  رکھیں :

﴿قَد كانَت لَكُم أُسوَةٌ حَسَنَةٌ فى إِبر‌هيمَ وَالَّذينَ مَعَهُ إِذ قالوا لِقَومِهِم إِنّا بُرَ‌ءؤُا۟ مِنكُم وَمِمّا تَعبُدونَ مِن دونِ اللَّهِ كَفَر‌نا بِكُم وَبَدا بَينَنا وَبَينَكُمُ العَدوَةُ وَالبَغضاءُ أَبَدًا حَتّى تُؤمِنوا بِاللَّهِ وَحدَهُ...٤﴾... سورة الممتحنة

"(اے  اہل ایما ن) ابرا ہیم  علیہ السلام  اور  ان کے ساتھیوں  کی ذات  میں تمہارے لیے  بہترین  نمونہ ہے جب انہوں نے  اپنی  قوم  کے لو گوں سے کہا  کہ ہم  تم سے اور ان (بتوں ) سے جن کو تم اللہ کے سوا  پو جتے  ہو  بے تعلق  (بیزار) ہیں  اور  تمہا رے (معبودوں  کے کبھی )  قا ئل  نہیں   ( ہو سکتے)  اور  جب  تک  تم  اللہ  وا حد  پر ایمان نہ لا ئو  ہم  میں تم میں ہمیشہ  کھلم کھلا  عداوت  اور دشمنی   رہے گی ۔  اگر یہ غیر مسلم خا دمہ  اسلا م قبول نہ کر ے  تو گھر  والو ں کو چا ہئے   کہ اسے اس کے ملک  میں واپس  بھیج دیں  کیو نکہ یہ جا ئز نہیں  کہ اس  جزیرۃ العرب  میں یہودی یا عیسا ئی  یا کو ئی غیر مسلم  خوا ہ مر د یا عورت  رہے  کیونکہ  نبی ﷺ نے وصیت  فر ما ئی ہے کہ انہیں جز یرۃ العرب  سے نکا ل  دیا  جا ئے  اور ویسے بھی ان  کے بجا ئے  الحمد  اللہ  مسلما ن  مر د اور عورتیں ہی کا فی ہیں ہمیں ان کی ضرورت  ہی نہیں  مسلما نوں  میں ان کا وجود  خطر ے  سے خا لی نہیں  کیو نکہ  ان کی وجہ سے مسلما نوں  کے عقا ئد  و اخلا ق  کے خرا ب ہو نے  کا اندیشہ  ہے لہذا  جزیرۃ العرب  کے تمام مسلمانوں  پر فرض ہے کہ وہ یہا ں خدمت   اور کام کا ج  کے لئے صرف مسلما نوں   ہی کو بلا ئیں تا کہ نبی کریم ﷺ کی وصیت پر عمل ہو سکے  اور اخلاق عقا ئد  کی اس خرا بی  سے بچا جا سکے  جو ان کی مو جو د گی کی وجہ سے مسلمان  مردوں اور عورتوں  میں پیدا ہو سکتی  ہے  میں اللہ تعالیٰ ٰ سے دعاء کر تا ہوں کہ وہ مسلما نوں کو غیر مسلموں  سے  بے نیا ز  کر دے   اور ان  کے شر سے محفو ظ  رکھے  ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1 ص38

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ