میں اردن کے ایک ایسے گھر میں مقیم ہو ں جس کے رہنے والوں کی اکثریت عیسا ئی بھا ئیوں پر مشتمل ہے ہم ایک دوسرے کے سا تھ مل جل کر کھا تے پیتے ہیں ۔تو کیا میری نماز با طل ہے ؟ اور میری اقامت ان کے ساتھ جا ئز ہے یا نہیں ؟
آپ کے اس سوال کے جوا ب سے پہلے میں ایک ضروری با ت کی طرف تو جہ دلا نا ضروری سمجھتا ہوں اور امید ہے کہ یہ با ت آپ کی زبا ن پر قصدواردہ کے بغیر آئی ہو گی اور وہ یہ کہ آپ نے کہا ہے کہ "میں عیسائی بھا ئیوں کے سا تھ رہتا ہو ں ۔" تو با ت یہ ہے کہ مسلمانوں اور عیسا ئیوں کے درمیا ن کبھی بھی اخوت کا رشتہ قا ئم نہیں ہو سکتا کیونکہ اخوت تو ایما نی اخوت ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ ٰ نے فر ما یا ہے کہ :
"مو من تو آپس میں بھا ئی بھا ئی ہیں ۔"
اگراختلا ف دین کی وجہ سے قرابت نسب ختم ہو سکتی ہے ۔ تو اختلا ف دین اور عدم قرابت کی وجہ سے اخوت کیسے با قی رہ سکتی ہے ؟ جب حضرت نو ح علیہ السلام نے عرض کیا " میرے پروردگا ر ؛میرا بیٹا بھی میرے گھر والوں میں سے تھا (تو اس کو بھی نجا ت دے ) تیرا وعدہ سچا ہے اور تو سب سے بہتر حا کم ہے" تو اللہ تعالیٰ ٰ نے جوا ب میں یہ فر ما یا تھا کہ وہ تیرے گھر والوں میں سے نہیں تھا کیو نکہ اس کے عمل اچھے نہ تھے ۔مو من اور کا فر کے درمیا ن کبھی بھی اخوت نہیں ہو سکتی بلکہ مو من پر فرض یہ ہے کہ وہ کسی کا فر کو دوست نہ بنا ئے جیسا کہ ارشا د با ر ی تعا لیٰ ہے :
"مو منو ؛ اگر تم میری راہ میں لڑنے اور خوشنودی طلب کر نے کے لئے نکلے ہو تو میر ے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بنا ئو تم ان کی دوست کے پیغا م بھیجتے ہو اور وہ (دین ) حق سے جو تمہا رے پا س آیا ہے ۔ منکر ہیں ۔" اللہ کے دشمن کو ن ہیں اللہ کے دشمن کا فر ہیں ارشا د با ری تعا لیٰ ہے ۔:
جو شخص اللہ کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے پیغمبروں کا اور جبرئیل اور میکا ئیل کا دشمن ہو تو ایسے کا فر وں کا اللہ دشمن ہے ۔"نیز فر مایا :
"اے ایما ن وا لو؛ یہود و نصا ری کو دوست نہ بنا ئو جو ان کو دوست بنائے گا وہ انہی میں سے ہو گا بے شک اللہ تعالیٰ ٰ ظا لم لو گو ں کو ہدا یت نہیں دیتا
لہذا کسی بھی مسلما ن کے لئے یہ جا ئز نہیں کہ وہ کسی بھی کا فر کو خواہ وہ عیسا ئی ہو یا یہودی مجوسی ہو یا ملحد کبھی بھی اپنا بھا ئی قرار دے ۔ اے بھائی آئندہ کسی غیر مسلم کو بھا ئی کہنے سے اجتناب کیجیے ۔ اب اپنے سوال کا جواب ملا حظہ کیجیے جو یہ ہے کہ آپ غیر مسلموں کے سا تھ مل جل کر رہنے سے پر ہیز کر نا چاہیے کیو نکہ غیر مسلموں سے میل جو ل آپ کے دل سے دینی غیرت کو نکال دے گا اور ممکن ہے کہ ان کی محبت و مودت آپ کے دل میں پیدا ہو جا ئے جب کہ ارشاد با ر ی تعالیٰ ٰ یہ ہے کہ :
جو لو گ اللہ پر اور روز قیا مت پر ایمان رکھتے ہیں تم ان کو اللہ اور اس کے رسول کے دشمنوں سے دوستی کرتے ہو ئے دیکھوگے خواہ وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا بھا ئی یا خا ندان کے لو گ ہو ں یہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان (پتھر لکیر کی طرح ) تحریر کر دیا ہے اور فیض غیبی سے ان کی مدد کی ہے اور وہ ان کو بہشتوں میں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں داخل کر ے گا ہمیشہ ان میں رہیں گے اللہ ان سے خوش اور وہ اللہ سے خوش یہی گروہ اللہ کا لشکر ہے (اور ) سن رکھو کہ اللہ ہی کا لشکر مرا د حا صل کر نے والا ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب